سوچی مذاکرات میں مخالفین کے مطالبات نظر انداز

سوچی ،31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) روس کے سوچی شہر میں منعقد شام امن مذاکرات میں وہاں جمہوری انتخابات کا اعلان کیا گیا لیکن مخالفین کے مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ مذاکرات میں شرکاشام کی آئین میں تبدیلی کرنے کے لئے کمیٹی کی تشکیل پرمتفق ہو گئے لیکن مخالفین کے مطابق اس سے شام کے صدر بشار الاسد کے مفادات کو ہی فائدہ ہوگا۔روس کی میزبانی میں سوچی میں کل اختتام پذیر مذاکرات کے آخری دن بیان میں کہا گیا کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ انتخابات کے ذریعے ہو لیکن اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ شام پناہ گزینوں کو اس انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے گا یا نہیں۔ یہ اسد مخالفین اور مغربی ممالک کی ایک بڑا مطالبہ رہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ اپنے لئے سیاسی نظام یا حکومت نظام کو منتخب کرنے کا حق صرف شام کو ہے ۔اس میں کسی طرح کی غیر ملکی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ۔ شام کے مخالف گروپ فری سیرین آرمی کے سینئر افسر مصطفی سیجری نے کہا کہ یہ امن کانفرنس اسد کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے منعقد کیا گیا۔ سوچی میں جاری اعلانیہ سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہے اور اس پر بحث کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔غور طلب ہے کہ شام کی اپوزیشن نے سوچی اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور امریکہ، برطانیہ، فرانس نے سوچی امن مذاکرات سے فاصلہ بنائے رکھا۔ مغربی ممالک ،اقوام متحدہ کی ثالثی والی شام امن بحالی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ اسے بھی حالانکہ ابھی تک مطلوبہ کامیابی نہیں مل سکی ہے ۔ شام میں گزشتہ آٹھ برسوں سے اسد حکومت، اسد مخالفین اور ہزارہا دھڑوں کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے ۔شام میں امریکہ، روس، سعودی عرب اور ایران کی مداخلت جاری ہے ۔ روس کو بشارالاسد کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے ۔