تلنگانہ کے 53 اسمبلی حلقوں میں مسلم رائے دہندے بادشاہ گر

مسلمانوں کا رجحان کانگریس کی طرف، تائید حاصل کرنے مسابقت
حیدرآباد۔/17 نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی کے آئندہ ماہ انتخابات کے سلسلہ میں ہر سیاسی جماعت کی نظریں اقلیتی رائے دہندوں پر ہیں۔ ریاست کی آبادی میں مسلم اقلیت 12.7 فیصد ہے اور 53 اسمبلی حلقوں میں مسلمانوں کا موقف بادشاہ گر کا ہے۔ برسراقتدار ٹی آر ایس کے علاوہ کانگریس زیر قیادت مہا کوٹمی نے انتخابی مہم کے دوران مسلم رائے دہندوں پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2019 کے عام انتخابات میں ریاست کے مسلم رائے دہندوں کی جانب سے مرکزی حکومت سے ناراضگی کے اظہار کے امکانات کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے وسط مدتی انتخابات کا فیصلہ کیا تاکہ مرکز سے ناراضگی کا اثر تلنگانہ پر نہ پڑے۔ شکست کے خوف سے 6 ماہ قبل اسمبلی تحلیل کردی گئی اس کے باوجود مسلم اقلیت کا رجحان ٹی آر کی طرف دکھائی نہیں دیتا۔ ملک میں مسلم آبادی کے اعتبار سے کیرالا اور کرناٹک کے بعد تلنگانہ تیسرے مقام پر ہے۔ ریاست کے 119 اسمبلی حلقوں میں 53 اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں مسلم رائے دہندے جس پارٹی کی تائید کریں وہ کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ مسلم رائے دہی 60 فیصد سے زائد ہو۔ ٹی آر ایس اور مہا کوٹمی نے مسلم ووٹ حاصل کرنے کیلئے اپنے قائدین کو سرگرم کردیا ہے۔ 119 کے منجملہ 53 نشستیں ایسی ہیں جن پر مسلمانوں کی تائید سے کامیابی حاصل کرنے والی کوئی بھی جماعت حکومت تشکیل دینے کے موقف میں ہوگی۔ تشکیل حکومت کیلئے 62 نشستوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ نظام آباد میں اسمبلی حلقہ جات نظام آباد ( اربن )، بودھن، آرمور اور کاماریڈی میں مسلم رائے دہندوں کی تعداد قابل لحاظ ہے اور وہ انتخابی نتیجہ پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ دیگر اضلاع کے مسلم قابل لحاظ آبادی والے حلقوں میں عادل آباد، مدہول، نرمل، بوتھ، خانہ پور، سدی پیٹ، گجویل، ظہیرآباد، سنگاریڈی، پٹن چیرو، آندول، نارائن پیٹ، راجندر نگر، تانڈور، مہیشورم، نلگنڈہ، دیور کنڈہ، منگوڑ، مریال گوڑہ، بھونگیر، سوریا پیٹ، کریم نگر، پیداپلی، راما گنڈم، سرسلہ، ورنگل( ایسٹ )، ورنگل (ویسٹ )، جنگاؤں، اسٹیشن گھن پور، پالاکورتی، محبوب نگر، ناگرکرنول، اچم پیٹ، کلواکرتی اور گدوال شامل ہیں۔ شہر سے تعلق رکھنے والے 7 اسمبلی حلقوں میں مسلم اقلیت کی آبادی 50 فیصد سے زائد ہے۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد اسمبلی کے یہ دوسرے چناؤ ہیں اور کانگریس نے اقلیتوں میں اپنا موقف مستحکم کرلیا ہے۔ وعدوں کی تکمیل میں ٹی آر ایس حکومت کی ناکامی کے سبب مسلمانوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔