نئی دہلی ۔ دو افراد جن کے بموجب وہ ہندوسینا کے کارکن ہیں، سی پی آئی ایم کے ہیڈ آفس میں زبردستی گھس آئے اور انہوں نے جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم پر حملے کی کوشش کی۔ ہندوسینا کے صدر وشنو گپتا نے کہا کہ دو افراد سی پی ایم کے دفتر میں خود کو صحافی ظاہر کرتے ہوئے داخل ہوئے تھے، چاہتے تھے کہ ہندوستانی فوج پر اپنے ترجمان ’’پیپلز ڈیموکریسی‘‘ کے اداریہ میں فوج پر تنقید پر اپنی برہمی ظاہر کریں۔
تاہم سی پی آئی ایم کا موقف یہ ہیکہ اداریہ میں سربراہ فوج بپن راوت پر انسانی ڈھال کے اقدام کی دفاع کرنے والے تبصرہ کی بناء پر تنقید کی گئی ہے، فوج پر نہیں۔ حملہ کی کوشش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ وہ سنگھ پریوار کی غنڈہ گردی سے خوفزدہ نہیں ہوگی جس کا مقصد پارٹی کی آواز بند کرنا ہے۔ پارٹی ہندوستان کی روح کیلئے اپنی جنگ جاری رکھے گی۔ دریں اثناء کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی ایم نے اپنے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک احتجاجی جلوس نکالا۔
یچوری پر حملہ کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے۔ اعلیٰ سطحی اپوزیشن قائدین بشمول صدر کانگریس سونیا گاندھی، نائب صدر راہول گاندھی، صدر این سی پی شردپوار، جے ڈی یو کے قائد شرد یادو اور سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ کے علاوہ ڈی ایم کے کے کارگذار صدر اسٹالن نے حملہ کی مذمت کی۔
یچوری پر اس وقت حملہ کیا گیا جبکہ وہ پارٹی آفس میں دو روزہ پولیٹ بیورو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرنے جارہے تھے۔ 30 سالہ پون کمار کول اور 24 سالہ اپیندر کمار نے سی پی آئی ایم مردہ باد اور ہندوسینا زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ان پر حملے کی کوشش کی جسے وہاں موجود پارٹی کارکنوں نے ناکام بنادیا۔
بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشدد اور دہشت کے بغیر آر ایس ایس کبھی بھی اپنے سیاسی اثرورسوخ میں اضافہ کرنے میں کامیاب نہیں رہی لیکن ہندوستانی عوام اسے منہ توڑ جواب دیں گے۔
پولیس کے بموجب تحقیقات جاری ہیں۔ کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔ دونوں افراد فی الحال زیرحراست ہیں۔ چیف منسٹر کیرالا وجین کی پولیٹ بیورو اجلاس میں موجودگی کے خلاف دائیں بازو کے انتہاء پسند کارکنوں کے احتجاج کے پیش نظر دہلی پولیس نے سی پی آئی ایم ہیڈکوارٹرس پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔