سری نگر: جاریہ ماہ جون کشمیر میں سب سے زیادہ خونریز رہا جس میں 42لوگوں کی موت مختلف حالات میں ہوئی جبکہ مرنے والوں میں 27دہشت گرد ‘ 6عام شہری اور 9پولیس والے شامل ہیں جنھوں نے ڈیوٹی کے دوران اپنی جان گنوانی ہے۔
جمعہ کے روز ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ عام شہریوں کی جانب سے پولیس افیسروں کو نشانہ بنانے کے نتیجہ میں پیش ائے ڈی ایس پی کے بے رحمانہ قتل کے بعد وادی میں تعینات حفاظتی دستوں میں ماتحتین کے طور پر کام کرنیوالوں میں خوف کا ماحول ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مگر وہ( محبوبہ)نے اپنے بیان کے مطابق پولیس پر حملے کے سلسلے میں سخت رویہ اختیار کیا ہے۔
ہمیں غلط کام کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے سے با ز رکھا جارہا ہے ۔ یہاں تک کے مقامی دہشت گردوں کے خلاف بھی کاروائی اس لئے نہیں کرنے دی جارہی ہے کیونکہ اس میں مقامی سیاست کا بڑا عمل دخل ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدبتایاکہ ’’ ہم کس طرح اپنے لوگوں کی جانیں گنواتے رہیں گے وہ بھی ان کے ہاتھوں جو پاگل کتے بنے ہوئے ہیں‘ ہمارے تعقب کیاجارہا ہے کیونکہ ہمارا تعلق پولیس محکمہ سے ہے؟‘‘۔
پی ٹی ائی کے مطابق ڈی جی پی ایس پی ویاد نے کہاکہ ’’ ہم نے بارہ لوگوں کی نشاندہی کی ہے جو اس کیس میں ملوث ہیں اور ان کی گرفتاری بھی عمل میں ائی ہے‘‘۔ٹی ا و ائی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ یہ جموں او رکشمیر کی پولیس کے وقار کا سوال ہے ہم ان نامعقولوں کو چھوڑیں نہیں‘ ایک بار تحقیقات مکمل ہوجانے دیجئے اس کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ یہ کیاہوگیا ‘‘