لکھنو:لکھنو کے مضافات میں چوبیس گھنٹو ں تک چلے انکاونٹر میں مشتبہ دہشت گرد جس کی شناخت سیف اللہ کی حیثیت سے کی گئی ہے کو8مارچ کی صبح ہتھیار ڈھیرکردیاگیا۔مگر مذکورہ دہشت گرد اپریشن میں اگر پولیس مشتبہ دہشت گرد کو آسانی کے ساتھ گرفتار کرسکتی تھی۔
ایک ہندی روزنامہ کی خبر کے مطابق پولیس نے جہاں پر اے ٹی ایس کی ٹیم نے اپریشن انجام دیا ہے وہا ں پر اس سے قبل پہنچ کر باپ اور بیٹے کے درمیان میں چل رہے ایک تنازع کو سلجھانے کاکام کیاتھا۔
عبدالقیوم جو مذکورہ عمارت کا ایک کرایہ دار ہے کے مطابق صبح9:300کے قریب باپ اور بیٹے کے درمیان میں بحث وتکرار چل رہی تھی ۔ جس کی اطلاع اس نے پولیس کنٹرول روم اپریٹرکو دی ۔جیسے ہی پولیس پی آر سی موقع پر پہنچی ۔
اسی وقت ایک ایڈمین اور سپاہی کاکوری پولیس اسٹیشن سے وہا ں پر ائے۔قیوم نے پولیس والوں سے کہاکہ وہ یہاں نہ صرف ائیں بلکہ باپ او ربیٹے کے درمیان کا جھگڑہ بھی ختم کریں۔مذکورہ پولیس کی ٹیم ایک گھنٹہ تک وہا ں پر تھی ۔
اس دوران مشتبہ شخص بھی موقع پر ہی موجودتھا۔جب پولیس والے وہا ں سے جارہے تھے تب انہوں نے دوسرے کرایہ داروں کے کمروں میں بھی جھانک کردیکھا اور مشتبہ شخص سے اس کے متعلق سوال بھی کیا اور اس کا ائی ڈیز بھی پوچھے۔
مشتبہ شخص نے اپنے متعلق تمام جانکاری دی او ربتایا کہ وہ کانپور میں رہتا ہے اور اس نے ائی ڈی بھی بتائے ‘ جو قیوم کے ساتھ تھے۔پولیس شناختی کارڈس دیکھنے کے بعد وہا ں سے چلی گئی۔ پولیس کے وہاں سے جانے کے پانچ گھنٹے بعد یو پی ۔
اے ٹی ایس نے دہشت گرد اپریشن شروع کیا۔اگر پولیس مشتبہ شخص کے روم کی تلاشی لیتے اور اسے کچھ ملتا تو وہ آرام کے ساتھ اس کو گرفتار کرسکتی تھی۔سیف اللہ ٹھاکر گنج علاقے میں اے ٹی ایس کمانڈوز کی جوابی فائرینگ میں ہلاک ہوا ہے
You must be logged in to post a comment.