راہول کا پلٹ وار:’’ ہندوستان کو دوسال قبل نریندر مودی کی شکل میں ڈونالڈ ٹرمپ ملا‘‘۔

بلند شہر:کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چہارشنبہ کے روز کہاکہ‘ جبکہ امریکہ نے اب ڈونالڈٹرمپ کو امریکہ کا صدر منتخب کیاہے ‘ مگر ہندوستان کو ’’ ٹرمپ‘‘ نریندر مودی کی شکل میں دوڈھائی سال پہلے ملا ہے۔

ایک روز اترپردیش میں بلند شہر کے گورنمنٹ پالی ٹیکنک گروانڈ میں ایک بڑی انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کو 500اور1000کے نوٹوں کی تنسیخ کے فیصلہ پر سوالیہ نشانہ کھڑا کئے اورکہاکہ مرکزی کے نوٹ بندی فیصلے سے سماج کے تمام طبقات کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ متحدہ ریاست امریکہ نے حالیہ دنوں میں ڈونالڈ ٹرمپ کو منتخب کیاہے کہ انڈیا کے پاس ٹرمپ نریند ر مودی کی شکل میں دو ڈھائی سال پہلے ہی مل گیاہے‘‘۔

انہوں نے اپنے دعوؤں میں کہاکہ نوٹ بندی کی وجہہ سے کسانوں کو آلو کی زراعت کے لئے کھاد اور بینچ دستیاب نہیں ہے ‘ انہو ں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ کئے لوگ اپنی رقم تبدیل کرنے کے لئے لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے کے دوران فوت ہوگئے‘ مگرمرکزی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ‘ اس نے متاثرین کے لئے ایکس گریشیاء کا بھی اعلان نہیں کیا‘‘۔

کانگریس قائد نے کہاکہ ملک بھر میں علاقائی اور روایتی آرٹیسان اور چھوٹے مینو فیکچررس کو فروغ دینے کے لئے مذکورہ شعبوں کی جانب سے تیا ر کردہ اشیاء جات پر ان کا نام ہونا چاہئے۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ سیرامک اشیاء کھوجرا پوٹاریس تیار کرتا ہے لہذا اس پر’’ میڈ ان کھرجہ‘‘ ہونا چاہئے نہ کہ ’’ میڈ ان انڈیا‘‘

۔بعدازاں ضلع غازی آباد کے مراد نگر ٹاؤن کہ راولی روڈ پر واقعہ رام لیلا میدان پر ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مودی کے وعدوں کو ’’ غریبوں کے جذبات سے کھلواڑ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ‘ سال2014کے لوک سبھا انتخابات میں سوئیز بینکوں میں رکھے سیاست دانوں اور کاروباریوں کا کالا دھن ہندوستان واپس لاکر ہر ہندوستان کے بینک کھاتے میں 15لاکھ روپئے جمع کرانے کا وعدہ کیاگیا تھا ۔

نوٹوں کی تنسیخ پر انہوں نے کہاکہ صرف غریب او رمتواسط طبقے کے لوگ ہی بینک اور اے ٹی ایم کی قطاروں میں کھڑے دیکھے گئے اور پی ایم نے کہاکہ یہ اقدام ملک میں کرپشن کو روکنے کے لئے کیاگیا ہے۔ایس پی ۔

کانگریس اتحاد کے امیدوار سریندر گوئل کی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے کہاکہ ایک بھی ایسا شخص جو سوٹ بوٹ میں اپنے پیسے بدلوانے کے لئے ہو بینک کی قطار میں کھڑا نہیں دیکھائی دیا۔ صرف کسان ‘ مزدور ‘ غریب او رمتواسط طبقے کے لوگ جو اپنی محنت کی کمائی ہاتھوں میں لئے کھڑے ہوئے تھے‘‘

۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے اپنے دوڈھائی سال کے دور میں وزیراعظم نے ان60خاندانوں کا 1.10لاکھ کروڑ کا قرض معاف کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ’’ مذکورہ 60خاندان 6لاکھ کروڑ بینکوں کے باقی ہیں۔اور یہ تمام خاندان ملک کی 60فیصد رقم کے مالک بنے ہوئے ہیں اور نریندر مودی کی تشہیر بازی کا خرچ برداشت کرتے ہوئے انہیں وزیر اعظم بنایا ہے‘‘۔

انہوں نے دعویٰ کیاکہ خود کوغریبوں کی ہمدرد ظاہر کرنے والی مودی حکومت دراصل’’ غریبوں سے کھینچو‘ امیروں کو سینچو‘‘کے نظریہ پر کام کررہی ہے۔راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم کو یہ با ت سمجھنا چاہئے کہ صرف چپ فیصد نقدرقم کرپشن میں ملوث ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ماباقی 94فیصد کالا دھن رائیل اسٹیٹ‘ اراضیات‘ سونا‘ اور سوئیز بینک کے ڈپازٹس میں لگایاگیاہے ۔ کیو ں وزیراعظم سوئیز بینک سے کالا دھن ہندوستان واپس نہیں لاتے؟‘‘

انہوں نے مودی کو صنعت کاروں اور شراب کے بیوپاری وجئے مالیا سے قرض وصولنے میں ناکام قراردیتہ ہوئے کہاکہ وجئے مالیا 1200کروڑ لیکر فرار ہے اور لندن میں قیام کیاہوا ہے ‘ انہوں نے وزیراعظم کا اس سے ایک روپئے بھی قرض وصول کرنے کا ارادہ نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ’’ وزیراعظم کیوں ( کالا دھن رکھنے والوں) کی فہرست پارلیمنٹ میں نہیں رکھتے جو سوئیز رلینڈحکومت کی جانب سے انڈیا کودی گئی ہے؟کیوں وہ اسے عوام میں لانانہیں چاہتے‘‘۔کانگریس قائد نے کہاکہ اترپردیش میں اگرایس پی ۔

کانگریس حکومت بنتی ہے تو ہم غریبوں‘ بے روزگار نوجوانوں اور ورکرس کے لئے کا م کریں گے‘ انہیں قرضوں کی فراہمی کے اقدامات اٹھائیں گے تاکہ وہ انڈسٹری قائم کرسکے۔