اونا مارپیٹ:دائیں بازو کی تنظیمیں دلت متاثرین کو مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کی۔

نئی دہلی:سی ائی ڈی کی چارچ شیٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اونا مارپیٹ کے ایک ملزم نے سات میں سے ایک دلت کو مسلمان کے طور پر پیش کیاجس نے گائے کو قتل کیااور اسی مردہ گائے کا چمڑے نکالا جارہاتھا۔ایک ویڈیوکو چارچ شیٹ کے ساتھ منسلک کیاگیا ہے کہ مضمون کے مطابق ‘ مذکورہ ملزم نے دوسروں کو مورد الزام ٹھرانے کے لئے مخصوص نوجوان پر میناریٹی طبقے سے تعلق رکھنے کا لیبل لگانے کی کوشش کی ۔

آج سے عین ایک سال قبل یعنی 11جولائی کو گیر سومناتھ ضلع کے موٹا سامادھالیا گاؤں میں مبینہ طور پر گائے ذبیحہ کے الزام میں سات دلتوں کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ پیش آیاتھا۔مارپیٹ کا ویڈیو وائیرل ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے سارے ملک میں کئے گئے۔

دولوگوں کے بشمول ایک پولیس والا اور ایک عام شہری گجرات میں احتجاج کے دوران ہلاک بھی ہوئے۔

ویڈیو میں کی گئی گجراتی بات چیت کے ترجمہ کچھ اس طرح ہے’’ سچ کیا ہے بتاؤ۔۔۔ کس کمیونٹی سے تمہارا تعلق ہے؟ ڈرامہ مت کر۔ رونا بند کر۔ مارو اس کو ۔ تیرا نام کیا ہے؟مجھے اچھی طرح معلوم ہے۔۔۔ تیرا نام عارف ہے۔ تو کیوں بھاگ رہا تھا؟بتا پھر کبھی تو بھاگے گا؟ تو گائے ذبح کی ہے‘‘ترجمہ کے مطابق’’ چلو اس کو گاڑی کو باندھو پر اس کی پٹائی کرو۔ یہی راستہ ہے تب جاکے اس کو سمجھ میں ائے گا‘‘۔

پچھلے سال سی ائی ڈی نے جو چارچ شیٹ دائر کی ہے اس میں34لوگوں بشمول چار پولیس والوں کے نام شامل ہیں۔چار چ شیٹ کے مطابق مبینہ اصل سرغنہ شانتی لاک مون پاراجس کا تعلق ’سناتن گاؤ سیوا ٹرسٹ ‘ سے ہے نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر سازشی تیاری کی کہ دلتوں گائے ذبیحہ پیش آیاہے۔ دلتوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف مردہ گائے کا چمڑا نکالا۔چارچ شیٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیاگی اہے کہ متاثرین کو اونا پولیس اسٹیشن کے اندر بھی پیٹا گیا اور پولیس دلت شخص کوبچانہیں سکے۔گجرات پولیس کو بعد میں اس بات کا پتہ چلاکہ جس مردہ گائے کا چمڑے دلتوں نے نکالاتھا اس وہ دراصل ببر کاشکار ہوئی تھی۔اس مارپیٹ کے واقعہ کو ایک سال کی تکمیل پر جگنیش میوانی کے زیرقیادت دلت لوگوں12جولائی کو مہسانہ ٹاؤن سے ’ فرینڈم ماچ‘ نکال رہے ہیں۔