اگرہ:مشتعل ہجوم نے بی جے پی لیڈر کے قتل میں مشتبہ شخص کو لے جارہی پولیس گاڑی پر حملہ کرتے ہوئے مذکورہ مجرم کو گاڑی کے باہر نکال پر ہلاک ہونے تک پیٹا۔ پیر کے شام کو اگرہ کے ڈاوکی علاقے کے مہاراج گنج گاؤں میں بی جے پی لیڈر ناتھو رام ورما کے قتل کے بعد تشدد کے واقعات پیش ائے تھے ۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق تشدد پر قابو پانے کے دوران کئی پولیس جوان زخمی ہوگئے تھے۔ کچھ برہم گاؤں والوں نے مبینہ طور سے پولیس پر بھی فائیرنگ کردی تھی۔ہجوم نے پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کرتے ہوئے مبینہ مجرمین کے استعمال کی گاڑیو ں کو یمنیٰ ندی میں ڈھکیل دیا۔
پولیس کے ذرائع نے اطلاع دی کہ بی جے پی لیڈر ناتھو رام ورما کی بارولی گجر گاؤں کے حملہ آور سدھیر کے ساتھ پرانے مخاصمت تھی۔ دونوں کے درمیان میں لفظی جھڑپ ہوئی جس کے بعد دونوں نے کچھ مسئلوں پر بات کی اور اسی دوران بی جے پی لیڈر کا مبینہ طور پر قتل کردیاگیا۔
ضلع اگرہ کے بی جے پی صدر شیام بھودریہ نے کہاکہ ناتھو رام ورما کا بی جے پی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جب ناتھو رام ورما کو گولی مارگئی ‘ گاؤں والوں نے بتایا کہ انہوں نے سدھیر اور سمر کو موقع واردات سے بھاگتے ہوئے دیکھا۔دو لوگوں کا دعوی ہے کہ بی جے پی لیڈر کو ڈکیتوں نے گولی مار کر ہلا ک کردیااور خود کو بچانے کے لئے موقع واردات سے فرار ہوگئے۔
گاؤں والوں نے انہیں گھیر لیاتھا تاہم اس کہانی پر یقین نہیں کیاجاسکتا اور پولیس کو طلب کرلیاگیا۔سدھیر اور سمر کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور جیپ میں بیٹھاکر لے جارہے تھے اسی دوران برہم ہجوم نے سدھیر کو جیپ میں نکال کر اس قد ر پیٹا کے وہ ہلاک ہوگیا۔سدھیر کو ہلا ک کرنے کے بعد ہجوم نے سمر کو بھی جیپ سے باہر نکالنے کی کوشش کی مگر بڑی مشکل سے پولیس نے اس کو بچالیا۔
اگرہ ضلع مجسٹریٹ گورو دیال اور ایس ایس پی ڈی سی دوبے نے رات میں گاؤں کا معائنہ کیاتاکہ حالات پر قابو پایاجاسکے۔