بھوپال:مبینہ طور پرہندوستانی فوج کی سرگرمیوں کے متعلق پاکستان کو جاسوسی کرنے والے گیارہ افراد کو مدھیہ پردیش پولیس کی مخالف دہشت گردی دستے نے گرفتار کیا ہے۔
ایرونی انڈیا کی خبر کے مطابق ان میں سے ایک دھرو سکسینہ جوکہ بی جے پی کے ائی ٹی سیل کے رکن اور دوسرا ملزم جتیندر ٹھاکر جوکہ بی جے پی کارپوریٹر کا قریبی رفیق ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گرفتارشدگان میں قوم پرست ’’ بی جے پی ممبران ‘‘ ہیں اور ’’ مسلمان نہیں‘‘۔جولوگ حب الوطنی کے نام پر بیکار کی باتیں کرتے ہیں وہی لوگ ملک کے خلاف جاسوسی کرتے ہوئے پائے گئے۔کیا ہوتا اگر گرفتار ہونے والوں میں گروہ میں مسلمانون او رغیر بی جے پی لوگ سیاست داں ہوتے؟۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مشتعل ذرائع ابلاغ جو اس وقت خاموش ہے فوری طور پر مسلمانوں کو ’’ دہشت گرد‘ ملک کا مخالف او رغدار ‘ کا لیبل لگاتے ہوئے ان کے تار بین الاقومی ممالک سے جوڑنے میں کوئی تاخیر تک نہیں کرتا۔
کافی مصالحہ کے ساتھ ویڈیو کلپس تیار کرتے ہوئے میڈیا ایک ماہ کے لئے نہیں تو صحیح مگر ایک ہفتہ کے لئے تو24×7گھنٹوں تک نیوز کو ضرور نشرکرتا۔یادکریں بھوپال کے مضافات میں 3اکٹوبر کو سیمی کے اٹھ زیرتحول ملزمین جنھیں ’ فرضی انکاونٹر‘ کا مبینہ قتل ۔
صرف اس لئے کہ مذکورہ قیدیوں کا تعلق ایک ممنوع تنظیم سے ہے ‘ میڈیانے انہیں زیر تحویل کہنے کے بجائے ’’ مشتبہ سیمی جہدکار‘ یعنی دہشت گرد پکارتے ہوئے مسلسل پانچ دنوں تک اس خبر کو اپنے نیوز چیانلوں پر چلائی۔
پچھلے سال سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا کے پی اے فرحت کو دہلی پولیس نے اس قسم کے ایک گروہ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا۔
برسراقتدار بی جے پی نے رکن پارلیمنٹ کو ملزم ٹھراتے ہوئے جاسوسی کے تاروں کو سماج وادی پارٹی سے جوڑنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔
منویر سلیم نے دھمکی دی تھی کہ اگر فرحت کا کسی گروہ کے ساتھ تعلق کا کوئی ثبوت تحقیقا ت کرنے ایجنسیاں پیش کرتے ہیں تو وہ اپنے سارے خاندان کے ساتھ خودکشی کرلیں گے۔
دائیں بازو ہندتوا کے خودساختہ حب الوطن کیااب کہیں گے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اگر ہندو ہے تو وہ بھی دہشت گرد ہے؟