اگرہ۔مقامی دائیں بازو تنظیم بین الاقوامی ہندو پریشد سے تعلق رکھنے والے تین عورتوں نے تاج محل کے اندر قائم چار سو سالہ قدیم مسجد کے احاطے میں ہفتہ کے روز داخل ہوئیں اور پوجا کی۔بعدازاں تنظیم کی ضلعی صدر مینا دیوی دیواکر نے کہاکہ ’’ اگر مسلمان ہر روز یہاں پر نماز پڑھتے ہیں تو ہم بھی یہ پر پوجا کریں گے کیونکہ یہ ہمارا تیجو محل یا ہے‘‘۔
وہیں سی ائی ایس ایف کمانڈنٹ برج بھوشن نے کہاکہ اس طرح کے کسی واقعہ کی ان کے پاس جانکاری نہیں ہے کیونکہ ان کے جوانوں کومسجد کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اے ایس ائی افیسر کاکہنا ہے کہ وہ ویڈیوکی صداقت کی جانچ کررہے ہیں۔
جب اے ایس ائی سپریڈنٹ آرکیالوجی ( اگرہ سرکل) وسنت سوار ن کار سے ربط کیاگیا تو انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے اے ایس ائی کے عملے کوموقع پر روانہ کیاجہاں سے انہیں پوجا کا کوئی ساز وسامان نہیں ملا‘‘۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ مقامی پولیس نے اسکے متعلق جانکاری دی اور سی ائی ایس نے کہاکہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھائیں تاکہ اس کی صداقت کی جانچ کی جاسکے‘‘۔ سوارانکار نے کہاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج درست ثابت ہوتے ہیں تو ہندو کارکنوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
درایں اثناء راشٹرایہ بجرنگ دل کے لیڈر گویندر پراشر جس نے جمعہ کے روز تاج محل کے اندر پوجا کرنے کی دھمکی دی تھی نے کہاکہ ’’ اگر اے ایس ائی کے امتناع کے باوجود نماز ادا کرنے پر مسلمانوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ہے تو ہندو کارکنوں کے خلاف کاروائی کس طرح کی جاسکتی ہے؟‘‘۔ مسجد کے امام صادق علی نے کہاکہ مسجد میں پوجا کرنا غلط ہے اور اس طرح کاکام کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔