کلکتہ:مولانا نور الرحمن برکاتی کو ٹیپو سلطان مسجد کے امام کی حیثیت سے برطر ف کردئے جانے کے ایک روز بعد مغربی بنگال کے علماء کونسل نے جمعرات کے روزان کی برطرفی کے فیصلے کو حق بجانب قراردیا اور کہاکہ مولانا برکاتی کو اب اپنے عہدے سے ہٹ جانا چاہئے۔
کلکتہ جامعہ مسجد کے امام وتحفظِ مسجد کمیٹی کنونیر مولانا شرافت ابرار نے یہا ں پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جو فیصلہ’متولی‘ کمیٹی نے لیا ہے وہ درست ہے ‘ برکاتی کو اپنی غلطیوں کا اعادہ کرتے ہوئے برطرفی کے فیصلے کو قبول کرلینا چاہئے‘‘۔
مولانا ابرار کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کمیٹی کے صدر قاضی فضل الرحمن نے کہاکہ’’ کوئی بھی امام جو مخالف ملک تبصرہ کریگا اس کو ہٹادیاجائے گا‘۔ برکاتی کے تبصرے کو ملک کی قومی یکجہتی کے لئے نقصاندہ قراردیتے ہوئے ابرار نے کہاکہ انہیں چاہئے کہ وہ اب اپنی غلطی سدھاریں۔
انہوں نے کہاکہ ’’برکاتی نے امام رہنے کی اہلیت کو کھودیا ہے۔ انہیں اب اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی ضرورت‘ اگر وہ اس دوران دوبارہ کوئی غلطی نہیں کریں گے تو انہیں498مساجد میں سے کسی ایک کا دوبارہ امام مقرر کیاجائے گا‘‘
برکاتی کے دعوے جس میں انہیں سیاسی دباؤ میں برطرف کرنے کی بات کہی ہے کو مسترد کرتے ہوئے کمیٹی نے کہاکہ برکاتی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے اس قسم کے کھیل کھیل رہے ہیں۔
برکاتی نے حالیہ عرصہ میں’جہاد ‘ کی ھمکی کے ساتھ اپنی گاڑی سے لال بتی ہٹانے سے انکار کیا تھاانہیں مسجد بورڈ آف ٹرسٹیز نے چہارشنبہ کے روز امام کے عہدے سے چہارشنبہ کے روز برطرف کردیا تھا۔
تاہم برکاتی نے احکامات کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ٹرسٹی کے پاس امام کے عہدے سے انہیں ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔انہوں نے ترنمول لیڈرس صدیق اللہ چودری‘ سلطان احمد اور ندیم الحق کو ان کی برطرفی کا ذمہ دار بھی ٹھرایا ہے۔