ایس پی‘ بی ایس پی‘ آر ایل ڈی اتحاد پر اترپردیش کی د س لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس نقصاندہ ثابت ہوئی‘ جبکہ اس کے امیدواروں کی کم سے کم 60سیٹوں پر ضمانت بچانے سے قاصررہے یا دوسرے نمبر پر آکر رک گئے۔
تین سیٹوں پر پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی نے انتخابی مہم کے دوران دعوی کیاتھا کہ ان کے پارٹی امیدوار یا تو جیت حاصل کریں گے یا پھر بی جے پی کے لئے نقصاندہ ثابت ہونگے۔
اٹھ پارلیمانی حلقوں بدائیوں‘ باندہ‘ بارہ بنکی‘ بستی‘ دھوراہرا‘ میرٹھ‘ سنت کبیر نگر او رسلطان پور جیت حاصل کرنے والے بی جے پی امیدواروں کی جیت کا تناسب کانگریس کے ان امیدواروں کے ووٹوں سے کم تھا جو انہوں نے لیاہے۔ نتائج کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد یہ جائزہ سامنے آیاہے۔
اس کے علاوہ مچھلی شہر سیٹ پر کانگریس کے اتحادی جان ادھیکار پارٹی جس کے امیدوار نے جیت کے تناسب سے زیادہ ووٹ لئے ہیں۔ وہیں سیتا پور سے بی جے پی کے امیدوار نے 100,000ووٹوں سے جیت حاصل کی جبکہ کانگریس کے امیدوار نے96018ووٹ لئے‘ جسکی وجہہ سے اتحادی امیدواروں کو کافی نقصان ہوا ہے۔
ایس پی‘ بی ایس پی کے اتحاد سے کانگریس کو باہر رکھنے کے بعد کچھ سیاسی جانکاروں کا یہ ماننا تھا کہ یہ اعلی ذات والے ووٹوں کو کاٹنے میں مدد گارثابت ہوگا جو بی جے پی کے لئے نقصاندہ ثابت ہوگا۔مگر ایسا نہیں ہوا۔
کانگریس محض تین سیٹوں پردوسرے مقام پر ختم ہوگئی‘ امیتھی‘ فتح پورسکری‘ کانپور‘ جہاں سے راہول گاندھی‘ راج بابر اور سری پرکاش جیسوا ل مقابلہ میں تھے مگر تینوں کو بی جے پی کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
بی جے پی نے یوپی میں 64سیٹوں پر جیت حاصل کی وہیں اس کو ووٹ شیئر 42.3%سے 49.2%بڑھا۔ اس کے علاوہ ایس پی‘ بی ایس پی کے ووٹ شیئر میں بڑی گرواٹ ہوئی ہے۔
اترپردیش میں دلت‘ پچھڑے‘ جاٹ‘ سماج کو ایک پلیٹ فارم پر لاتے ہوئے ان کے ووٹ حاصل کرنے کی حکمت عملی بھی چاروں خانی چت ہوتی نظر ائی ہے۔