لکھنو۔سماجی کارکن تیستا ستلواد جو شہر میں ایک دوسرے پروگرام میں شرکت کے لئے پہنچی تھی جس کو وارناسی پولیس نے پیر کے روز گرفتار کرلیا۔فرقہ پرست سرگرمیوں کی شدید مخالف سمجھی جانے والی تیستاستلوادکو ائی پی سی کی دفعہ 151کے تحت گرفتار کرتے ہوئے شام سات بجے قریب وارناسی شہر فوری چھوڑ دینے کی شرط پر رہا کردیاگیا
1- I have been arrested by BanarasPolice after being detained since 9.30am. Had come for a progrme of youth training of SamajwadiJanParishad
— Teesta Setalvad (@TeestaSetalvad) September 25, 2017
۔تیستا ستلواد نے کہاکہ وہ یہاں پر وارناسی سماج وادی جن پریشد یوتھ ٹریننگ پروگرام میں شرکت کے لئے ائی ہوئی تھی مگر انہیں پولیس نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے احتجاج میں شرکت کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ میں صبح سے یہی سن رہی تھی’ کیاتم بی ایچ یو جارہی ہو؟‘‘۔
2 – (prog fixed a month ago) but all I have been hearing since morning is are you going to BHU?
— Teesta Setalvad (@TeestaSetalvad) September 25, 2017
میں سمجھ نہیں پارہی ہوں کہ کیایہ آزاد ملک ہے‘‘۔انہوں نے اپنے سوشیل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ’’ آزادی کا خاتمہ ۔ بنارس پولیس اور مقامی ایس ڈی ایم نے یہاں پرگھیر لیا۔ کوئی ائیڈیا نہیں کیا یہ گرفتاری ہے یااحتیاطی طور پر حراست۔جب تک آزادی پر امتناع رہے گا‘‘۔
فیس بک ایک لائیو ویڈیو میں‘ انہوں نے دعوی کیاکہ مذکورہ عہدیدار انہیں بارہا یہ کہہ رہے ہیں کہ اعلی عہدیداروں کی جانب سے انہیں ہدایت ملی ہے کہ وہ مجھے کسی بھی حال واپس روانہ کریں۔
Teesta Setalvad detained by police in Varanasi, her visit being wrongly linked to agitation at BHU https://t.co/ZZ8SLLeeeQ pic.twitter.com/TEPcvesiDI
— Sabrang (@sabrangindia) September 25, 2017
बीएचयू कांड: हिरासत में ली गईं मशहूर सामाजिक कार्यकर्ता तीस्ता सीतलवाड़ https://t.co/fCZ0TwqjM8 pic.twitter.com/yMfvXSZxQX
— Sabrang (@sabrangindia) September 25, 2017
تیستا ستلواد نے دی وائیر سے کہاکہ
’’ میںیہاں پر وارناسی ایک دیڑھ ماہ قبل طئے پائے وقت کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لئے ائی ہوئی تھی۔مگراس وقت تشویش ہوئی جب ائیرپورٹ کے کاونٹر پر مقامی پولیس والوں نے میرے ساتھ بدسلوکی کی۔
وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں ائیرپورٹ کے باہر اؤں‘ جس کی وجہہ سے ان کے ساتھ میری بحث بھی ہوئی‘‘۔ جمعرات کے روز بی ایچ یو میں پیش ائے تشدد کی وجہہ برہم طلبہ کا احتجاج ہے جو یونیورسٹی کی طالب علم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ رونما ہونے کے بعد وائس چانسلر سے ان کے گھر پر ملاقات کی کوشش کررہے تھے۔
یونیورسٹی طلبہ کا الزام ہے کہ کیمپس میں وہ ہر روز چھیڑچھاڑ کاسامنا کرتی ہیں مگر شر پسند عناصر کے خلاف انتظامیہ کوئی کاروائی نہیں کررہا ہے۔