سپریم کورٹ جو تاج محل کی مرمت او رآہک پاشی کے امور کی نگرانی کررہا ہے ‘ مانا کہ اس ضمن میں جو ویژن دستاویز یوپی حکومت نے وہ ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے مشاورات کے بغیر ہی تیار کیاگیا ہے
نئی دہلی۔تاج محل کے تحفظ میں ناکامی پر مرکز او راترپردیش حکومت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات کے روزیہ معلوم کرنا چاہا ہے کہ عظیم شاہکار کو تباہی کے طرف لے جانے کا ذمہ دار کون ہے۔
جسٹس بی لاکور‘ او ردیپک گپتا کے ایک بنچ نے پوچھا کہ یونیسکو اگر اپنا ہرٹیج ٹیگ سے دستبرداری اختیا رکرلیتا ہے تو کیاہوگا۔
سپریم کورٹ جو تاج محل کی مرمت او رآہک پاشی کے امور کی نگرانی کررہا ہے ‘ مانا کہ اس ضمن میں جو ویژن دستاویز یوپی حکومت نے وہ ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے مشاورات کے بغیر ہی تیار کیاگیا ہے‘ جو اس کو برقرار رکھنے کے لئے ذمہ دار تھے۔
بنچ نے اس کو’’ چونکادینے‘‘ والا قراردیا۔
جسٹس لاکور نے دہلی نژاد اسکول آف پلاننگ اور اکرکٹیچر( ایس پی اے) کا تیار کردہ دستاویزات دیکھنے کے بعد کہاکہ’’ پہلے انوئرمنٹ منسٹری نے حلف نامہ دائر کیا‘ پھر اے ایس ائی اور پھر اترپردیش حکومت نے ‘ یہ ہوکیارہا ہے؟؟۔
آپ نے کیوں تحریری پلان دیا ہے؟کیا ہم آپ کا انتظار کرتے بیٹھیں؟کیا یہ ہمارا کام ہے دیکھتے بیٹھنے کا؟‘‘۔بنچ نے ریاستی حکومت کے وکیل سے کہاکہ ’’سیدھے ہاتھ نہیں جانتا کہ دائیں ہاتھ کر کیارہا ہے‘‘۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل توشار مہتا ریاست کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہاکہ ڈرافٹ عدالت کی ہدایت پرایس پی اے کے ذریعہ بنایا ہے اور حکومت نے تیار نہیں کیاہے۔انہو ں نے کہاکہ’’ مذکورہ پہل ہماری کوشش کی وضاحت کرتا ہے۔
اب عدالت کی جانب سے مقررہ وقت میں فائنل رپورٹ تیار کرلی جائے گی‘‘۔ جسٹس لاکور نے کہاکہ’’ کسی نہ کسی کو توذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ یہاں پر ایک انتظامیہ ہونا چاہئے جو اس کی ذمہ داری قبول کرے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ انتظامیہ تاج کے تئیں اپنے ہاتھ دھونے رہا ہے۔
اب ہم ایسے حالات میںآگئے ہیں کہ ویثرن دستاویزت بنائے اے ایس ائی کی شمولیت کے تیار ہورہا ہے‘‘۔ ٹی ٹی زیڈ میں چل رہے انڈسٹری کی آلودگی کے متعلق مسلئے پر 31جولائی کے روز عدالت سنوائی کرے گا۔