یوم آزادی کے موقع پر فرقہ وانہ ہم آہنگی او رقومی یکجہتی کو فروغ دینے کے مقصد سے جامعہ مسجد ایوان بیگم پیٹ میں ’آؤ ہماری مسجد‘ کا انعقاد

یہاں پر ہمیں یہ جانکاری دیتے ہوئے مسرت محسوس ہورہی ہے کہ جامعہ مسجد ایوانِ بیگم پیٹ جو اسپینی مسجدکے نام سے بھی مشہور ہے میں 15اگست ( یوم آزادی )2018کے موقع پر قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مقصد سے’ آؤ ہماری مسجد کو‘کے عنوان پر دیگر برداران وطن کو مدعو کیاجارہا ہے تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے متعلق ان کے اندر پائی جانے والی بدگمانیوں کو دور کیاجاسکے۔

وہیں اس پروگرام کا آغاز دوپہر 11بجے ہوگا اور شام 7بجے تک چلے گا‘ اسی دوران مسجد کو آنے والی دیگر مذاہب اور عقائد کے مرد ور عورتیں تین وقت کی نماز‘ ظہر ‘ عصر اور مغرب کی نماز کامشاہدہ کریں گے‘ اس موقع پر مسجد کو آنے والے لوگوں کے کھانے اور پانی کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

جامعہ مسجد ایوان بیگم پیٹ کو قرطوبہ مسجد بھی کہاجاتا ہے‘ جس کو1896میں تعمیر نواب وقار الملک نے تعمیر کیاتھا جو اس وقت حیدرآباد کے وزیر اعظم اور امیر پائیگاہ بھی تھے۔ہندوستان میں کی خوبصورت ترین عمارت میں اس مسجد کاشمار ہوتا ہے۔

اس مسجد کے بیرونی او راندرونی حصہ کا مشاہدہ کرنے پر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ نہ صرف اسپینی طرز تعمیر سے اس متاثر ہوکر اس بنایاگیا ہے بلکہ اندرونی حصہ میں شمال مغربی افریقہ کے طرز تعمیر کی جھلکیں بھی ہمیں دیکھائی دیتی ہیں۔

اتنے خوبصورت انداز او رطریقے سے اس مسجد کی تعمیر کی گئی ہے نہ تو مشرقی وسطی اور نہ ہی ہندوستان میں کہیں پر اس قدر خوبصورت مسجد تعمیر کی گئی ہے۔

عربی کیلی گرافی کے ذریعہ دیواروں پر قرآنی آیات نقش کئے گئے ہیں۔ بیگم پیٹ یا پھر پائیگاہ پیالس کے اندرونی حصہ میں مسجد کی تعمیر کی گئی تھی۔

سفید پتھروں پر مشتمل مسجد کے چاروں طرف ہریالی بھری ہے ‘ جو قدیم زمانے کی روحانی اور امن کے دوران کی یاددلاتی ہے۔ بیگم پیٹ کا ساتواں محل ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل تھا ۔

مذکورہ مسجد کا رنگ سفید تھا اور مانسون کے دوران چار طرف کی زمین پر ہریالی پیدا ہونے کی وجہہ سے اس کی خوبصورت مسجد کو دیکھنے میں چار چاند لگادیتا تھا۔

پائیگاہ خاندان کے وارث اس مسجد کے نگران کار ہیں۔اور ان کی ہی نگرانی میں ’اؤ ہماری مسجد ‘کو پروگرام 15اگست کے روز منعقد کیاجارہا ہے جس کا خالص مقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ اور قومی یکجہتی کو بڑھاوا دینا ہے۔