بھٹکل – بی جے پی ایم پی شوبھا کرندلاجے کے خلاف ہوناور پولس نے اشتعال انگیز ٹوئٹ پوسٹ کرنے پر معاملہ درج کرلیا ہے۔ جنہو ں نے ہی حال ہی میں ہوناور کی ایک طالبہ کے تعلق سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جہادیوں نے اس کا ریپ اینڈ مرڈر کرنے کی کوشش کی ، مگرحکومت خاموش ہے۔
خیال رہے کہ 14/ڈسمبر کو ہوناور کی ایک طالبہ نے امتحان سے بچنے اور ایک نوجوان کے بار بار تنگ کرنے سے پریشان ہوکر اپنے ہاتھ کو خود زخمی کردیا تھا، لڑکی نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ گنیش ایشور نائک نامی ایک نوجوان اس کو گذشتہ چھ ماہ سے مسلسل تنگ اور ہراساں کررہا تھا، مگر اس واقعے پر شوبھا کرندلاجے نے ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے اشتعال انگیز پیغام میں جہادیوں کو اس کا ذمہ دار ٹہرانے کی کوشش کی تھی اور وزیراعلیٰ سدرامیا سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا تھا کہ وہ آخر کہاں ہیں ؟
پولیس نے کہا کہ لوگوں کو فساد کے لئے اکسانے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے اور افواہیں پھیلانے کے الزامات کے تحت شوبھا کے خلاف دفعہ 153، 153A اور (2) 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پولس کے مطابق ضلع اُتراکنڑا میں 6/ڈسمبر سے ہی حالات نہایت کشیدہ تھے، بعد میں پریش میستا کی لاش ہوناور کے تالاب سے برآمد ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہوگئےتھے، ایسے میں ریاست کرناٹک کی بی جے پی سکریٹری شوبھا کرندلاجے نے 14ڈسمبر کو ایک اسکول کی طالبہ کے معمولی زخمی ہونے کو لے کر اشتعال انگیز ٹویٹ کرتے ہوئے ماحول کو مزید خراب کرنے کی کوشش کی۔
ریاستی بی جے پی سکریٹری اور اُڈپی۔چکمنگلور ایم پی شوبھا کرندلاجے کے خلاف اب ہوناور پولس تھانہ میں معاملہ درج کئے جانے کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شوبھا نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کرناٹک جہادیوں کو تحفظ فراہم کررہی ہے، مگر میں جہادیوں کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھوں گی اور میں کسی بھی طرح حکومت کے دبائو میں نہیں آئوں گی۔