لکھنو۔ اسی سال یکم جنوری کے روز سماج وادی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سیٹھ اور بی ایس پی جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ ستیش مشرا ایک ہی ہوائی جہاز میں دہلی سے لکھنو واپس لوٹ رہے تھے۔
یہیں پر گورکھپور لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں عبوری طور پر الائنس کی بات چیت شروع ہوئی تاکہ ملک بھر میں ایک مضبوط پیغام ارسال کیاجاسکے۔معمولی سونچ کے ساتھ یہ بات چیت شروع ہوئی مگر جب دونوں ائیر پورٹ سے امواسی کے لکھنو میں اترنے کے بعد روانہ ہوئے تو انہوں نے اپنے پارٹی قائدین اکھیلیش یادو او رمایاوتی سے اس ائیڈیا پر بات کرنے کی رضامندی ظاہر کی ۔
پچھلے پچیس سالوں سے دونوں پارٹیوں کے درمیان چل رہی رسہ کشی کے پیش نظر سیٹھ او رمشرا پہل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہے تھے۔انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے باس اس تجویز پر کیاردعمل پیش کریں گے۔تاہم ردعمل مثبت ثابت ہوا۔
امکانات کو آگے بڑھنے کے متعلق سیٹھ او رمشرا نے آپس میں بات کی ۔ سیٹھ اکھیلیش یادو کے پیغام کے ساتھ مایاوتی سے رجوع ہوئے ۔ کچھ دنوں بعد بی ایس پی نے گورکھپور او رپھلپور لوک سبھا حلقہ میں ایس پی امیدواروں کی تائید کا اعلان کیا۔
دونوں پر جیت ہوئی۔ اکھیلیش نے اس جیت کو’’ ملک کی سیاست میں انقلاب‘‘ قراردیا۔ مذکورہ دونوں پارٹیوں میں الائنس ضمنی انتخابات تک رہاپ مگر مارچ میں راجیہ سبھا الیکشن پیش ائے‘ سیٹھ ا ور مشرا نے دوبارہ دونوں پارٹیوں کے امیدواروں کی راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل میں جیت کو یقینی بنانے کے لئے دوبارہ بات چیت شروع کی۔
مگر یہ حکمت عملی کامیاب نہیں رہی کیونکہ کچھ اراکین اسمبلی بشمول راجہ بھیا نے ایس پی خیمہ سے بی جے پی کے حق میں ووٹ دیا جس کے نتیجے میں بی ایس پی کے بھیم راؤ امبیڈ کر کوشکست ہوئی۔سیٹھ نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہماری جدوجہد کے باوجد بی ایس پی امیدواروں کی شکست ہوگئی ‘ کچھ لوگوں نے ہمیں دھوکہ دیا‘‘۔
مایاوتی نے بی ایس پی امیدوارکی شکست پر احتجاج کیا‘ اور عجلت میں ایک پریس کانفرنس طلب کی۔ وہاں پر ایس پی‘ بی ایس پی کیمپ میں الائنس کی برقراری کے متعلق تجسس بڑھتا گیا۔ تاہم مایاوتی نے کہاکہ ’’ ہمارے درمیان تفریق کے لئے یہ بی جے پی کی ایک سازش ہے۔
یہاں سے ایس پی اور بی ایس پی ہر الیکشن میں بی جے پی کو شکست فاش کرنے کے لئے ساتھ رہیں گے۔الائنس قائم اوردائم رہے گا‘‘۔
اس کے بعد اکھیلیش اور مایاوتی کے علاوہ سیٹھ کے درمیان میں لکھنو اور دہلی میں گیارہ مرتبہ بات چیت ہوئی ۔ اسی سال دہلی میں اکھیلیش اور مایاوتی کے درمیان ہوئی ایک میٹنگ کے دوران سیٹوں کی تقسیم کے فارمولہ کو قطعیت دیتے ہوئے معاہدے کو مہر بند کیاگیا
۔شہروں علاقوں کے سخت حلقوں پر مقابلے کے لئے اکھیلیش نے رضا مندی ظاہر کی ۔ مایاوتی نے اکھیلیش سے کہاکہ وہ یادو فیملی کے زیادہ سے زیادہ حلقوں میں مہم چلائیں گے تاکہ ان کے کیڈر کو ایس پی امیدواروں کی حمایت کرنے کے لئے ایک سخت پیغام ارسال کیاجاسکے۔
مین پوری میں ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو کے ساتھ مشترکہ ریالی کا ائیڈیا بھی مایاوتی کا ہے ‘ ان کا کہناتھا کہ ایک پلیٹ فارم پر دونوں لیڈروں کی موجودگی بی جے پی سے متحد طور پر لڑائی میں کسی قسم کا شبہ باقی نہیں رہے گا۔ جمعہ کی ریالی کے بعد مایاوتی سیٹھ کو بلاکر کہاکہ’’ چلو سب اچھا ہوگیاہے‘‘