این آر سی پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ‘ ممتانے کہاکہ یہ پھوٹ ڈالو حکومت کرو ‘ کانگریس نے کل جماعتی اجلاس طلب کیا‘ سونوال نے دیدی پر جوابی حملہ کیا‘ او رکہاکہ این آر سی کی حمایت منقسم گروپس کررہے ہیں
نئی دہلی۔ شہریوں کے قومی رجسٹرار کو لے کر حزب اختلاف کی جماعتیں برسراقتدار بی جے پی کو اپنا نشانہ بنارہے ہیں‘ کانگریس سربراہ راہول گاندھی اور مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی نے مرکز او رآسام کی ریاستی حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہندوستانیوں کو ان کی زمین پر تارکین وطن‘ ‘ بنایاجارہا ہے۔کانگریس اس مسلئے پر بحث کے لئے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
راہول گاندھی نے کہاکہ ’’ مرکز اور آسام کی ریاستی حکومتو ں نے جس طرح کا طرز عمل اختیار کیاہے ‘ اس میں بہت ساری خدشات پیدا ہورہے ہیں۔
یہاں سے یہ بھی خبر مل رہی ہے کہ آسام کے کونے کونے میں ہندوستانی شہری این آرسی کے مسودہ میں اپنے نام تلاش کررہے ہیں‘ جس سے بڑے پیمانے پر ریاست میں عدم استحکام پیدا ہورہا ہے۔ صاف طور پر 12سو کروڑ کا خرچ کرنے کے بعد اس انتہائی حساس عمل نہایت پریشان کن ثابت ہورہا ہے۔
حکومت کو نہایت نرمی کے ساتھ اس بحران کوختم کرنا چاہئے‘‘۔
ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ مبینہ طور پر چالیس لاکھ لوگوں کے ناموں کو ہٹاکر مرکز ’’ ووٹ بینک اور پھوٹ ڈالو حکومت کرو‘ ‘ کی پالیسی کا احیاء عمل میں لارہی ہے اور یہ ’’ آسام سے بنگالیوں او ربہاریوں کو بھگانے کے مقصد ‘‘ سے کیاگیا کام ہے۔انہوں نے مبینہ طور پر کہاکہ’’ یہ مکمل طور پر ووٹ بینک کی سیاست اور انتخابی حربہ ہے۔
ذہن میںیہ سونچ رکھ کر کہ کون بی جے پی کو ووٹ دے گا او رکون ووٹ نہیں دیگا یہ انصاف کو عملی جامعہ پہنایا گیا ہے‘‘۔انہو ں نے کہاکہ ’’ وہ ہندوستانی ہیں مگر وہ اپنی زمین پر تارکین وطن بن گئے‘‘ اور مزیدکہاکہ اگر مرکز چاہتا تووہ ایک بل لاکر ان لوگوں کی شہریت کو بچاسکتا تھا۔
’’ ہمیںیہ نہیں بھولناچاہئے کہ یہ لوگ روہنگیائی نہیں بلکہ بہت زیادہ ہندوستانی ہیں‘‘۔
بی جے پی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس سربراہ نے بتایا کہ این آر سی کا نفاذ من موہن سنگھ حکومت میں لایاگیاتھا تاکہ آسام اکارڈ کا عزت بخشی جاسکے۔تاہم جن لوگوں کے نام این آر سی کی فہرست سے باہر کردئے گئے ہیں ان کے لئے کانگریس ایک راحت کا سامان نظر آرہی ہے۔
راہول گاندھی نے آسام کے کانگریس قائدین سے کہاہے کہ وہ بلاکسی مذہب ‘ ذات پات‘ رکن ونسل او رزبان کی تفریق کے ’’ ناانصافی ‘‘ کے متاثرین کی مدد کریں۔ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی این آر سی کے موجودہ مسودے کی شدت کے ساتھ مخالفت کی جس میں سی پی ائی‘ سی پی ائی ایم بھی شامل ہیں۔
سونو وال نے رپورٹس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ آسام ایک پرامن ریاست ہے او رسماج کے تمام شعبے حیات کے لوگ امن سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد کریں گے۔ ہم نے ہمیشہ عدالت کی ہدایت پر کام کیاہے او رجو بھی عدالت نے کہاہے اس پر سنجیدگی کے ساتھ ہم نے عمل کیاہے‘‘۔
انہوں نے مغربی بنگال کی اپنی ہم منصب ساتھی ممتا بنرجی کو آسام کی بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کو مورد الزام ٹہرانے کی وجہہ سے شدید تنقید کانشانہ بنایا۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ مختلف طبقات آسام میں رہتے ہیں جن کے والہانہ تعاون کی وجہہ سے این آر سی کا پائے تکمیل کو پہنچاہے۔ مسودے کی اجرائی کے بعد بھی وہاں پر امن ہے۔ جس کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
کسی کو بھی ہم امن کو درہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ28اگست کے بعد ہم اعتراضات او ردعوی پیش کرنے کا موقع فراہم کریں ’’ اس کے بعد بھی اگر کوئی متفق نہیں ہے تو اس کو فارین ٹریبونل سے رجوع ہونے کا موقع فراہم کیاجائے گا‘‘