سال2015کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان صحافیوں کے لئے سب سے خطرناک ملک ہے‘ کرناٹک کی ممتاز صحافی گوری لنکیش کے منگل کے روز ہوئے قتل کے بعد ناقدین نے صحافی او رقلم کاروں کی حفاظت کے متعلق سوال اٹھارہے ہیں۔ لنکیش کا شکار صحافی جہدکاروں میں ہوتا تھا وہ ہندوتوا تنظیموں کے خلاف لکھنے کی وجہہ سے ہر وقت سرخیوں میں رہتی تھی۔ ان کا قتل ’ سماج میں بدلاؤ‘ کے حامی صحافیوں کے قتل میں فہرست میں ایک اندرج سمجھا جارہا ہے۔
گویند پنساری
فبروی 20کو ممبئی میں ان کا قتل کردیا۔ بائیں بازو نظریات کے حامل اور جہدکار پنساری کو فبروری2014میں نامعلوم افراد نے گولی مارکر ہلاک کردیاجب وہ کولہاپور میں چہل قدمی کے بعد اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے۔ سناتن سنستھا کارکن سمیر گائیکوڈ اس ان کے قتل کے ضمن میں گرفتار کیاگیاتھا جس کو ضمانت پر رہائی بھی مل گئی۔
ایم ایم کلبورگے
ستمبر2015میں اس 77سال کی بے باک سماجی جہدکار کو نامعلوم افراد نے کرناٹک میں ان کے گھر داہاروارڈ میں قتل کردیا۔ کرناٹک کے علاوہ ہندوستان بھر کے لئے دانشواروں میں اس واقعہ کے بعد غم وغصہ دیکھنے کو ملا۔
نریندر ڈابولکر
اندھی عقید ت کے خلاف تحریک چلانے والے ڈابولکر کو مبینہ طور پر دو موٹر سیکل سواروں نے اگست20سال2013میں پونے کے اندر چہل قدمی کے دوران گولی مار کرہلاک کردیا۔ پچھلے سال ستمبر میں سی بی ائی نے جو چارچ شیٹ فائل کی ہے جس میں اکولکر اور پوار دو دائیں بازو تنظیم سناتین سنستھا کے بندوق برداروں کو نام شامل تھا۔ پونے پولیس کی ناکامی کے بعد جون2014میںیہ کیس سی بی ائی کے حوالے کردیاگیا تھا
جیتندر سنگھ
جون2015میں ایک فری لانس جرنلسٹ جھلسی ہوئی ہلاکت میں جانبرنہ ہوسکے ‘ یہ واقعہ اترپردیش کے شاہجہاں پور میں پیش آیاتھا ۔ اپنی موت سے قبل سنگھ نے مبینہ طور پرپولیس پر ان کے گھر میں زبردستی گھس کو گھر کو آگ لگانے کا الزام عائد کیاتھا۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے لیڈر رام مورتی سنگھ ورما کو ان کے خلاف لکھنے کے الزام میں جان سے ماردینے کی دھمکیاں دینے کا بھی الزام عائد کیاتھا۔ تاہم ایک ماہ بعد سنگھ کے بیٹے نے ورما کو کلین چٹ دیکر اپنے والد پر خود کو آگ لگالینے کا ذمہ دار ٹھرایاتھا۔
رنجن راؤ‘ سائی ریڈی کو بھی بے باکی کے ساتھ صحافت کرنے کا خمیازہ بھگتنا پڑااور وہ علیحدہ واقعات میں ماردئے گئے