گروگرام : سائبر سٹی گروگرام میں نماز کی ادائیگی کو لے کر تنازع رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔اس معاملہ میں پو لیس اور انتظامیہ چوکس ہے ۔مسلم فریق کی لڑائی لڑ رہے جاوید خان نہرو سنگھٹن کے صدر شہزاد خان نے بتایا کہ پولیس نے نمازکے لئے متبادل بندوبست کے طور پر نو مقامات کی نشاندہی کی ہے ۔جب اس مقام پر ۱۱۵؍ مقامات پر نماز ہوا کرتی تھی ۔شہزاد نے کہاہے کہ ا ن کی پولیس کے ساتھ میٹنگ ہونے والی ہے تا کہ نماز کی جگہ بڑھائی جائے ۔گذشتہ دو جمعوں سے بعض علاقوں میں نماز کی ادا ئیگی میں خلل ڈالا جارہا تھا ۔
اس میں مبینہ طور پر وشوا ہندو پریشد ،بجرنگ دل ، ہندوکرانتی دل ، گؤرکشک اورشیو سینا کے اراکین شامل تھے ۔اب ان تنظیموں کی ایک سنگھرش سمیتی بھی بن گئی ہے ۔اور چھ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔۔لیکن معاملہ اس وقت مزید پیچیدہ ہوگیا جب وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے بھی اس معاملہ میں متنازع دئے۔انھوں نے کہا کہ مسجدوں ، عید گاہوں اورنجی مقامات پر ہی نماز اداکرنا چاہئے ۔
ڈیوژنل کمشنر ڈی سریش کا کہنا ہے کہ سڑکو ں اور گرین بیلٹ پر نماز نہیں ہونے دی جائے گی ۔وزیر اعلی کے بیان کے بعد ہریانہ وقف بورڈ نے انتظامیہ کو اپنی ایسی ۱۹؍ جائدادوں کی فہرست دی تھی جن پر یا تو قبضہ ہے یا پھر وہا ں نمازنہیں پڑھنے دیتے ہیں ۔بورڈ نے کہا تھا کہ ہماری زمین پرقبضہ ہے اس لئے لوگ کھلے میں نماز پڑھنے پر مجبور ہیں ۔انتظامیہ کو یہ قبضہ خالی کروانا چاہئے۔تب تک وہ جہاں نماز پڑ رہے ہیں پڑھنے دیا جانا چاہئے ۔