گروگرام : حالیہ چند سالوں میں ہندوستان میں عصمت دری اور اس کے بعد قتل کرنے کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔ معصوم لڑکیوں کی عصمتوں سے کھیلا جارہا ہے ۔اس کے بعد انہیں موت گھاٹ اتار دیا جارہا ہے۔پچھلے دنوں کٹھوعہ کے علاقہ ایک آٹھ سالہ معصوم کی عصمت دری اور قتل کی واردات سامنے آئی ۔ اسی طرح آج ایک اور اندہناک واقعہ ریاست ہریانہ کے گروگرام میں پیش آیا ۔
جہاں ایک تین سالہ معصوم لڑکی کی نعش برہنہ حالت میں دستیاب ہوئی ۔ نعش انتہائی مسخ حالت میں پائی گئی ۔ قتل سے پہلے عصمت ریزی اور شدید زد وکوب کیا گیا تھا ۔ گروگرام پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ ایک قبل ہی ملزم نے متاثرہ لڑکی کو اس کے گھر کے باہر سے اغوا کیا تھا ۔ یہ اس بات کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ قتل سے پہلے لڑکی کی عصمت ریزی کی گئی ہے۔پولیس نے ایک بھیانک راز سے پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ معصومہ کے شرمگاہ میں ۱۰؍ سنٹی میٹر کی ایک لکڑی پائی گئی تھی ۔ پولیس نے ملزم کی شناخت ۲۰؍ سالہ سنیل کمار سے کی ہے ۔جو پیشہ سے مزدور بتایاگیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم سنیل کمار اترپردیش کے ناؤگاؤں کا ساکن ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم کچھ دنوں پہلے اپنے ماں اور بہن کے ساتھ یہاں آیاتھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم اس واقعہ کے بعد سے فرار ہے۔ پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے او رملز م کے گھر والوں سے بھی پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے کہا کہ لڑکی کا قتل سے پہلے عصمت ریزی کی گئی ہے ، او راس کے مخصوص مقام سے ۱۰؍ سنٹی میٹر کی ایک لکڑی کا ٹکڑا پایا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ کے جسم پر مختلف زخموں کے نشان پائے گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی موت سر پر گہرے زخم کی وجہ ہوئی ہے ۔ اس کے سر کو وزنی پتھر سے کچل دیا گیا ۔ پولیس نے بتا یا کہ لڑکی نعش اینٹوں سے ڈھکی ہوئی تھی او رچہرہ پر پلاسٹک بندھی ہوئی تھی ۔