گروگرام: مسجد شیتلا کالونی معاملہ میں ضلع انتظامیہ کے کئے گئے وعدے کے مطابق ابھی تک مسجد کے دروازے عبادت کے لئے کھل جانے چاہئے تھے ۔لیکن ابھی تک اس پر عمل آوری نہیں کی گئی ۔ جس کی وجہ سے مقامی مسلمان نماز ادا کرنے سے محروم رہے ۔او رمقامی ذمہ داروں نے اس سلسلہ میں پولیس کمشنر ڈی شریش سے ملاقات کی ۔ جس پر کمشنر نے کہا کہ مسجد کا معاملہ کورٹ میں زیر دوران ہے ۔ اس لئے ہم فی الحال مسجد کی بحالی نہیں کرسکتے ہیں۔
کمشنر پولیس نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس شیتلا کالونی کی آبادی غیرقانونی ہے ۔ اس بات پر مسجد کے متولی حاجی علیم نے کہا کہ اگر ہماری مسجد کی سیل کی کالونی غیر قانونی ہے تومسجد کے پاس چرچ او رمندربھی ہے ان پر کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟ مفتی محمد سلیم نے کہا کہ ہم گڑگاؤں کے سرکردہ شخصیات کولے کر ہندو مذہب کے ایک پیشوا سے ملاقات کی ہے ، جو برسراقتدار پارٹی میں اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور پورے حالات پر ان سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔
انہوں نے مسلمانوں کو تیقن دیا کہ مسجد کی بحالی کیلئے وہ حتی الامکان کوشش کریں گے او راس سلسلہ میں انہوں نے ریاستی انتظامیہ کو ایک مکتوب روانہ کیا ۔مقامی رکن اسمبلی ذاکر حسین نے کمشنر پولیس ڈی شریش سے کہا کہ وعدہ کے مطابق مسجد کھول دینا چاہئے تھا ۔ ایسا نہ ہونا اقلیتی میں تشویش پید ا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ یکطرفہ کارروائی کرتی ہے تو ظاہرسی بات ہے کہ اس سے اقلیتی طبقات اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھیں گے ۔