’گاؤ رکشا‘ کے نام پر وہ مارتے ‘ عصمت اور پیسے لوٹتے ہیں ‘مرکز میں بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد پیش ائے واقعات کی تفصیلات

نئی دہلی:بی جے پی نریندی مودی کی حکومت میں اپنے ہندتوا یجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے تمام حدیں پار کرچکی ہیں‘ سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈونی کا اصل ایجنڈہ رام مند رتھا جو این ڈے اے دوم کے لئے کاف نہیں ہے۔

گائے کی سیاست کو سختی کیساتھ فروغ دیاجانے لگا اور سال 2009سے بی جے پی کی نگرانی میں گاؤرکشکوں کے گروہوں کا حملوں کی شروعات ہوئی۔اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی نہ صرف گائے کی حفاظت کے متعلق بات کرتے تھے بلکہ انہوں مے ایک تحریک بھی ( گلابی انقلاب ) کے نام سے گائے کا گوشت کے خلاف مہم بھی شروع کی تھی

۔گائے تحفظ کے پس پرد ہ 1940سے1973تک آر ایس ایس کے سربراہ رہے ایم ایس گولوارکر نے اس1960میں مہم شروع کی تھی۔حکومت نے قومی سطح پر گائے ذبیحہ پر امتناع پر نظر ثانی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ مذکورہ کمیٹی نے بارہ سالوں تک کام کیا ۔

اسی دوران گولوالکر نے کمیٹی کے ایک رکن ورگس کورین سے دوستی کرلی جو ’ہندوستان کا دودھ والا‘ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔کورین نے معاشی معاملات کے پیش نظر گائے ذبیحہ پر امتناع کی مخالفت کی ۔

ڈائری کے کاروبار کے لئے ضروری تھا کہ غیرصحت مند او ربوڑھی گائیوں سے چھٹکارہ حاصل کیاجائے ۔

اپنی اٹوبائیوگرافی میں کورین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ گولوالکر کا گائے تحفظ تحریک کا اصل مقصد کیاتھا۔کورین نے لکھا کہ گولوالکر نے کہاتھاکہ وہ گائے تحفظ تحریک کی شروعات حکومت کو پریشان کرنے کے لئے کی ہے۔

انہوں نے اپنے پٹیشن کے لئے ہندوستان بھر میں گھوم گھوم کر دستخطیں اور یوپی کے ایک گاؤں میں ایک عورت گھر گھر گھوم کر عوام سے دستخطیں حاصل کرنے کے لئے شدت پیدا کررہی تھی۔کورین نے گوالولکر کے حوالے سے کہاکہ ’’ مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ مذکورہ عورت درحقیقت اپنے گائے کے لئے یہ سب کررہی تھی جو اس کا بریڈ او ربٹر تھااور مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ گائے کس قدر قیمتی ہے۔

میں نے دیکھا کہ گائے ملک کو متحد کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔مذکورہ عورت نے ہندوستان کی ثقافت کو شناخت دی۔ کیاآپ اس کمیٹی کے ذریعہ گائے ذبیحہ پر امتناع عائد کروگے ‘ نہیں تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ائندہ پانچ سالوں میں سارے ملک کو متحد کردونگا۔میں جو آپ کو کہنا چاہتے ہوں میں بیوقوف نہیں ہوں او رنہ ہی جنونی ہوں۔میں اس معاملے میں ٹھنڈے دماغ سے سونچ رہا ہوں

۔میں گائے کے ذریعہ اپنے ہندوستانیت کو باہر لانا چاہتاہوں۔برائے مہربانی اس معاملے میں میر ی مدد کریں‘‘۔ کس طرح گاؤ رکشک ویجیلٹن میں تبدیل ہوکر وصولی کے کارباور میں ملوث ہوگئے‘ ناقدین نے ویجلیٹن گروپس کو تنقید کرنا شروع کردیا کیونکہ وہ عوام کو زیادہ تر مسلم سماج کے لوگوں کو اپنا نشانہ بنانے کاکام کیا۔

گائیوں کی تسکری اور ذبیحہ کا گڑ سمجھے جانے والے راجستھان کے میوت میں میو مسلمانوں کے ساتھ کام کرنے والے سماجی کارکن نور محمد نے کہاکہ’’ یہ ایک تجارت ہے۔گاؤ رکشک پیسے مانگے ہیں۔ اگر تم انہیں پیسے دیدوں تو وہ آپ کو جانے دیں گے۔نہیں تو آپ سے چھین کر اور پولیس میں آپ کے خلاف گائیوں کی تسکری کی شکایت کریں گے‘‘۔

راجستھان کے جرائم کے اعدادشمار نور محمد کے دعوؤں پر یقین کرنے کو مجبور کرتے ہیں۔ راجستھان کے پالتو جانوروں کے متعلق قائم کردہ 1995ایکٹ کے تحت درج کردہ 73مقدمات کوسال2015میں پولیس نے بند کردیا‘جب انہیں پتہ چلاکے مذکورہ تمام مقدمات فرضی تھے اور اسی طرح سال2016میں 85مقدمات بند کردئے گئے اور جاریہ سال فبروری تک5اور مقدمات سے پولیس نے دستبرداری اختیار کرلی۔

گیارہ ماہ قبل ہی اترپردیش کے دادری میں گائے کو مارنے کے شبہ میں محمد اخلاق کو ہجوم نے پیٹ کر ہلاک کردیاتھا‘ وزیراعظم نریندر مودی نے بالآخر گاؤرکشکوں کے تشدید پر اپنی خاموشی توڑی اور6اگست سال2016کو کہاکہ گائے رکشکو ں کو ملک کے مختلف حصوں میں ہوا کیاہے۔

دہلی کے ٹاؤن حال میں عوام کی کثیرتعداد سے خطاب کرتے ہوئے نریند رمودی نے کہاکہ’’ مجھے بہت غصہ آرہا ہے کہ کچھ لوگ گاؤ رکشہ کے نام پر دوکانیں کھو ل رکھی ہیں۔ راتوں رات کچھ لوگ غیر سماجی حرکتیں کررہے ہیں اور دن کے اوقات میں گائے رکشکو ں کی طرح کام کررہے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہ دیکھاگیا ہے کہ 70اور80فیصد لوگ جو اس قسم کے کاروبار میں ملوث ہیں انہیں سماج قبول نہیں کرتا ہے۔اپنی خراب سرگرمیوں کو چھپانے کے لئے وہ گائے کے محافظ بن رہے ہیں‘‘۔
بی جے پی کی گائے پر سیاست کی ٹائم لائن اور اقتدار میںآنے کے بعد اس کے اثرات
سال 2015مارچ 4مہارشٹرا میں بیف پر امتناع‘ جوکوئی بھی اس کی خلاف ورزی کریگا اس کو پانچ سال کی سزا کے علاوہ جرمانے کے طور پر 10,000روپئے عائد کرنے کا فیصلہ لیاگیا۔ تاہم 1976کے مہارشٹرا گائے ذبیحہ قانون پر بھی روک لگادی اور نئے امتناع کے تحت گائے کے ساتھ بیل کے ذبیحہ پر بھی امتناع عائد کیاگیا۔

مارچ 16سال2015‘ ہریانہ میں بیف کی فروخت پر ایک سخت بل منظور کیاگیا۔مذکورہ قانون کے تحت بیف فروخت کرنے والوں کوقید کی سخت سزاسنائی جائے گی۔ اسی طرح جیسا مہارشمرا میں ہے اور جرمانے کی رقم 50,000روپئے عائدکیا۔

مئی30سال2015کو راجستھان ضلع ناگور کی تحصیل کے کمسر اور برلوکہ میں تقریب کے لئے دوسوگائیوں کے قتل کی افواہوں کے بعد عبدالغفور قریشی جن کی عمر 60سال بتائی گئی کا قتل کردیا۔ مہلوک جانوروں کے ڈھانچوں کی تصوئیرں سوشیل میڈیا پر پھیلائی گئی ۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان افراد جمع ہوئے کمہاری گاؤں پہنچ کر بے رحمی کے ساتھ انہیں قتل کردیاگیا۔

اگست29سال2015ایسٹ دہلی کے میور وہار کے قریب چیلا گاؤں کے مکینوں نے رات کے وقت چار ٹرک ڈرائیورس سے مدبھیڑ ہوگئی جو مبینہ طور پر ذبیحہ کے لئے ٹریک میں گائیوں کی غازی پورمنتقلی کررہے تھے۔

ستمبر28سال2015‘ اترپردیش کے ضلع دادری کے بساڈا گاؤں میں عید کے موقع پر گائے کاٹنے اور اس کے گوشت کا استعمال کرنے کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں محمد اخلاق کی موت۔

یکم اکٹوبرسال2015‘ اخلاق کی مارپیٹ میں موت کے خلاف کیرالا کے تروسور میں سری کیرالا ورما کالج میں بیف فیسٹول منعقد کرنے والے چھ طلبہ کی معطلی۔

اکٹوبر6سال2015 کرناٹک میں مویشیوں کے کارباوری پر گائے کی چوری کے افواہ کے بعد بجرنگ دل کارکنوں کے لوہے کی سلاخوں سے حملے میں بال بال بچنا۔

اکٹوبر9سال2015اترپردیش کے منی پور ضلع میں گائے ذبیحہ کی افواہ کے بعد مذکورہ گاؤں میں ہجوم کی برہمی اور تشدد۔

اکٹوبر 9سال2015جموں کشمیر کے ضلع اودھم پور میں مویشیوں کی منتقلی کرنے والے ایک ٹرک پر پٹرول بم سے حملہ جس میں تین لوگو ں بشمول دوکشمیری او رپولیس والے کی ہلاکت۔اکٹوبر16سال2015ہماچل پردیش کے ایک گاؤں میں ہجوم کی جانب سے ایک شخص کی جانوروں کی اسمگلنگ کے الزام میں پٹائی۔

اکٹوبر19سال2015جموں کشمیر کے رکن اسمبلی انجینئر راشد پر دہلی میں سیاحی پھینکنے کا واقعہ۔ قبل ازیں انہیں سری نگر میں بیف پارٹی منعقد کرنے پر پیٹا بھی گیا تھا۔

جنوری 13سال2016بیف رکھنے کے شبہ میں مدھیہ پردیش کے کھیر کیا ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک جوڑے پر گائے محافظین گروپ کا حملہ۔

مارچ18سال2016جھارکھنڈ کے ضلع لاتھیر میں دومویشیوں کے تاجرین بشمول ایک 15سال کے لڑکے کو پیڑ سے باندھ کر مارپیٹ کرنے کا واقعہ‘ اس واقعہ میں بعدازاں گاؤ رکشک تنظیم کے مقامی پانچ کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

اپریل2سال2016ہریانہ کے کرکشیتر میں ٹرک میں لاد کر گائے لے جارہے مستان عباس کو گاؤ رکشہ دل کے کارکنوں نے مبینہ طور پر قتل کردیا۔پنجاب او ہریانہ ہائی کورٹ نے مذکورہ قتل کی سی بی ائی تحقیقات کو 9مئی کوحکم دیا۔

مئی6سال2016ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں غیرقانونی طریقے سے بیرونی ممالک کے بیف کے استعمال کو قانونی قراردینے سے انکار کیا مگر مہارشٹرا حکومت کے گائے اور بیل ذبیحہ امتناع پر روک لگادی۔

جون2سال2016راجستھان کے پرتا ب گڑ میں گاؤ رکشکوں کے ایک گروپ نے جانوروں کی مبینہ اسمگلنگ کرنے والوں کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا ‘ اور مارپیٹ کے بعد بیہوشی کے عالم میں پڑے لوگوں کی تصوئیریں بھی نکالی۔

جون10سال2016ہریانہ کے گڑ گاؤں گاؤ رکشک دل نے دو’ بیف ٹرانسپوٹرس‘ کے ساتھ مارپیٹ کے بعد انہیں گائے کا پیشاب پینے کے لئے مبینہ طور پر مجبور کیا۔

جولائی 10سال2016بجرنگ دل کارکنوں نے کرناٹک کے کوپا میں ایک دلت خاندان پر حملہ کیا‘ گاؤرکشکوں کا الزام تھا کہ مذکورہ خاندان نے اپنے گھر میں بیف رکھا ہے۔

جولائی 11سال2016گجرات کے گر سومناتھ ضلع کے اونا میں تقریباً 35گاؤں رکشکو ں نے ایک دلت خاندان کے سات افراد کو مردہ گائے کی چمڑا نکالنے پر بری طرح پیٹا۔

جولائی 26سال2016مدھیہ پردیش کے مندسور ریلوے اسٹیٹ پر دو مسلم خواتین کوبیف رکھنے کے شبہ میں پیٹا گیا۔جولائی 30سال2016اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں ایک ہجوم نے مسلم خاندان کے گھر پر اس لئے حملہ کیاکیونکہ ان شک تھا اس گھر میں گائے کا ذبیحہ کیاگیا ہے۔

اگست5سال2016لکھنو میں دو مردہ گائیوں کو ہٹانے سے انکار پر دودلتوں کی مارپیٹ‘ اس وقت دلت ورکرس گجرات کے اونا دلت حملے پر احتجاج کررہے تھے۔

اگست18سال2016کرناٹک کے اڈوپی میں بی جے پی ورکر پروین پجاری کو ہندودائیں بازو تنظیم کے کارکنوں نے گائے اسمگلنگ کے شبہ میں قتل کردیاتھا۔

اگست24سال2016ہریانہ کے میوات میں گاؤ رکشکوں نے بیف کھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے 30سال کی عمر کے مسلم جوڑے رشیدن اور ابراہیم کو قتل کردیا تھا‘اسی خاندان کے عائشہ اور جعفر الدین شدیدزخمی تھے جبکہ ایک 21سال کی عورت اور16سال کی لڑکی کی اجماعتی عصمت ریزی بھی کی گئی۔

ستمبر18سال2016بیل اوربچھڑوں سے لدا ٹرک لے جارہے محمد ایوب میو عمر 25سال ک گاؤ رکشکوں نے بری طرح پیٹاکیونکہ ایوب ٹرک کا ایک حادثہ کاشکار ہوا جس میں ایک بچھڑے کی موت واقعہ ہوگئی تھی۔ بعدازاں محمد ایوب دواخانے میں علاج کے دوران زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔

مارچ18سال2017گاؤ رکشہ دل کی کملا دیدی کے بیف سربراہ کرنے اور ہوٹل میں بیف پارٹی منعقد کرنے کے الزام پرجئے پور کی ہوٹل حیات ربانی کو نگر نگم نے مہر بندکردیا‘ان لوگوں نے 19سال کے قسم کے ساتھ مارپیٹ کی جس کو بعد میں پولیس نے حراست میں لیا۔

مارچ22سال2017بی جے پی کے ریاست میں برسراقتدار آنے کے بعد اترپردیش کے ہتارس ضلع میں گاؤرکشکوں نے متعدد گوشت کی دوکانوں کو لوٹ مار کے بعد نذر آتش کردیا۔

مارچ24سال 2017اترپردیش میں بطورچیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کاجائزہ لینے کے بعد 12مسلخوں کو بناء اجازت کے چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے مہر بند کردیاگیا۔

یکم اپریل سال 2017چھتیس گڑہ چیف منسٹر رامن سنگھ نے دعوی کیاتھا کہ جو گائے کو کاٹے گا وہ اس کو پھانسی پر لٹکا دیں گے ۔

اپریل 4سال2017ڈائری فارم کا کاروبار کرنے والے پیہلو خان کی راجستھان کے الوار میں موت واقعہ ہوگئی ‘ مذکورہ واقعہ میں پیہلو خان کے بشمول پانچ ساتھیوں کو ہندودائیں بازو تنظیم کے کارکنوں نے بری طرح مارپیٹ کی تھی‘ جو راجستھان کے میلے سے دودھ کی تجارت کوفروغ دینے کے لئے گائے خرید کر لے جارہے تھے ‘ جبکہ گاؤ رکشکوں کو شبہ تھا کہ مذکورہ لوگ غیرقانونی طریقے گائیوں کی منتقلی کررہے ہیں۔