کیرالا میں نیپاہ وائرس (این ائی وی) سے دس کی موت‘متاثرہ خاندان ختم ۔ دس وجوہات

کیرالا میں نیپاہ وائرس نے تباہی مچائی ہے۔ کیرالا اس انفکشن کی وجہہ سے ہائی الرٹ پر ہے۔ ایک گھر کی باؤلی سے دستیاب مردہ چمگاڈر انفکشن کے پھیلنے کی وجہہ سمجھے جارہے ہیں۔ فوت ہونے والوں میں کوزیوٹی اور ملاپورام کے لوگ شامل ہیں۔

صرف کوزیوٹی میں اٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے ‘ جہاں پر ایک گھر کی شناخت وائیرس سے متاثر مرکز کے طور پر ہوئی ہے۔خبر ہے کہ مذکورہ انفکشن پیرامبرا کی ایک فیملی سے پھیلا ہے جو نیپاہ کی علامتوں کے ساتھ اسپتال کو لائے گئے تھے۔ایک ہی گھر کے دو بھائی جن کی عمر 20سال کے لگ بھگ تھی مئی5کے روز فوت ہوئے اور ایک عورت جو اسپتال میں زیرعلاج تھی وہ بھی فوت ہوگئی۔ گھر کی باؤلی سے مردہ چمگاڈریں ملی ہیں جو سمجھا جارہا ہے کہ انفکشن کی اصلی وجہہ ہیں۔

عہدیداروں نے گھر اور باؤلی دونوں کو مہر بند کردیا ہے۔متوفی بھائیو ں کے والد کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔ کیرالا کے وزیر صحت کے کے شیلجہ نے کہاکہ تمام متاثرین کسی نہ کسی طرح وائیرس سے متاثر ہ خاندان کے رابط میں ائے تھے۔منسٹر نے کہاکہ ملاپورم کے متاثرین سندھو اور سیجاتا پر وائیرس کا اثر اس وقت ہوا جب وہ کوزیوٹی میڈیکل کالج اسپتال علاج لئے ائے تھے اور اسی دوران کوزیوٹی وائیر س متاثرین سے رابط میں ائے۔

مذکورہ متاثرہ خاندان کا علاج کرنے والی ٹیم میں شامل نرس لینی پوتھوسیری بھی ایک روز قبل فوت ہوگئی۔

دونوں بچوں کی 31ّسالہ ماں نے دل کو چھولینا والی ایک نوٹ بھی اپنے شوہر کے لئے چھوڑی ہے۔اپنے گھر والوں سے اس نے ملاقات نہیں کی کیونکہ وہ تنہا وارڈ میں زیر علاج تھیں۔ انفکشن کو پھیلانے سے روکنے کے لئے موت کے فوری بعدآخری رسومات انجام دے دئے گئے۔

مذکورہ وائیرس کے لئے اب تک کوئی ٹیکہ تیار نہیں کیاگیا ہے۔ جو زیادہ راست رابط سے پھیلتا ہے۔ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ یہ وائیرس تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے اور اس میں70فیصد تک ہلاکت متوقع ہے۔

نیپاہ وائیر س یا پھر این ائی وی انفکشن کی علامتوں میں سانس لینے میں دشواری‘ دماغی سوجن‘ بخار‘ سردرد‘ سستی اور بعض اوقات مریض کوماں میں بھی چلاجاتا ہے۔سال1998میں ملیشیاء کے کامپونگ سنوگائی نیپاہ میں پہلی مرتبہ یہ این ائی وی وائیرس کی نشاندہی کی گئی تھی۔

اس کے بعد2004میں بنگلہ دیش فروٹ بیاٹس سے متاثرہ کھجور کے استعمال سے وائیرس کا شکار ہوئے تھے