کرنی سینا کی غنڈہ گردی۔

فلم پدماوت کے سلسلے میں گذشتہ کچھ دنوں سے کرنی سینا کی غنڈہ گردی مسلسل بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں خاص طور پر کرنی سینا نے قتل وغارت گری‘ آتشزدی اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔

بسیں ‘ موٹر سیکل‘ دوکانیں جلائی جارہی ہیں۔ کرنی سینا کے لوگوں نے مختلف مقاما ت پر جلوس کی شکل میں دوکانوں اور بازاروں میں لوٹ مچائی ۔ فلم پدماوت کی ریلیز 25جنوری ہو ہوگئی لیکن غنڈے آج بھی سرکوں پر اتر کر اسلحہ لے کر ننگا ناچ کررہے ہیں۔ افسوس تو یہ ہے کہ سارا معاملہ وپولیس کی موجودگی میں ہورہا ہے ۔

مختلف ٹی وی چینلوں پر جو تصویریں آرہی ہیں اس سے انداز ہ ہوتا ہے کہ پولیس بالکل نااہل ہوکر رہ گئی ہے۔غنڈوں کو روکنے کے لئے پولیس کچھ بھی نہیں کررہی ہے بلکہ تماشائی بنی ہوئی دیکھ رہی ہے۔

سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ کون لوگ ہیں جن کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتبار نہیں ہے اور سرعام ملک میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی دھجیاں آڑائی جارہی ہیں جن لوگوں نے پدماوت فلم دیکھی ہے ان کا ماننا ہے کہ پدماوت فلم کوسنسر بورڈ سے دوبارہ منظوری ملنے سے قبل اس میں تقریبا8ترمیم کی گئی ہیں اور ان سین کو کاٹ دیاگیا ہے جس سے کسی کی دلآزاری ہورہی تھی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ اب جو فلم ریلیز ہوئی ہے اس سے کہیں بھی کسی جگہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے کسی کی دلآزاری ہوتی ہو۔ لیکن کرنی سینا کے لوگ اسے ماننے کو تیار نہیں ہیں او ربغیر فلم دیکھے سڑکوں پر اتر کر ہنگامہ کیاجارہا ہے جو کسی بھی جمہوری ملک کے لئے انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں ماننا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ اس سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں غنڈہ گردی کو تما ش بین کی طرح سڑک پر دیکھ رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ ہنگامہ آرائی کی وجہہ سے ملک کے مختلف مقامات میں جو توڑ پھوڑ ‘ آگزنی ہوئی ہے اس سے کروڑوں اربوں روپئے روپئے کا مالی نقصان پہنچا ہے اور یہ سب ان لوگوں کی وجہہ سے ہورہا ہے جو ملک کا قانون نہیں مانتے ۔

قانون نافذکرنے کے ادارے آج نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں اتنے نااہل ہو جائیں گے‘ تاریخ میں اس کی نظر نہیں ملتی ۔ہمیں گجرات میں2002میں ہوئے بدترین فرقہ وارانہ فسادات کی یاد آرہی ہے جب وہاں آج کے وزیراعظم نریندر مودی وزیراعلی ہوا کرتے تھے۔ مبینہ طورپر اس دور میں گجرات حکومت بے غنڈوں اور فرقہ پرستوں کو قتل عام کرنے کے لئے دو تین دنوں کے لئے چھوٹ دی تھی جس کے نتیجہ یہ ہوا کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری ہوئی او رجو نقصانات ہوئے اس کی تلافی آج تک نہیں ہو پائی ہے اور نہ ہی بے قصور وں کو انصاف ملا بلکہ لچر قانونی نظام کے تحت کیس کو کمزور کرنے کے لئے ایسے حربے استعمال کیے گئے جس سے قصوواروں کو سزا نہیں مل پائے ۔

آج ایسامحسوس ہورہا ہے کہ ایک سونچی سمجھی سازش کے تحت کرنی سینا کو ملک میں تشدد برپا کرنے او رخاص طبقے کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ کرنی سینا اور ’پدماوت‘ کی مخالفت کرنے والے لوگ جگہ جگہ جلوس میں اقلیتی طبقے کے خلاف نعرہ بھی لگارہے ہیں۔ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے اس معاملے پر ملک کے سب سے بڑے سیوک خاموش ہیں۔

اب تک اس کے خلاف ان کی زبان سے ایک لفظ بھی سامنے نہیں آیا۔حد تو یہ ہے کہ انہوں نے تشدد بھڑکانے والے لوگوں سے امن وامان رکھنے کے لئے اپیل بھی نہیں کی‘ اس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے ملک کس طرف جارہا ہے ۔اس لئے ملک کے عوام کو ان باتوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہئے اور ایسا لگتا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام اور ائین کو بچانے کے لئے میدان پر اترنے کی ضرورت آپڑی ہے۔