کانگریس کے خلاف اگر ایس پی ‘ بی ایس پی اتحاد کرتی ہے تو وہ بی جے پی کے ساتھ ہیں؟۔

سہارنپور۔یہ وہ ہے جو اترپردیش کے سہارنپور میں برہم مسلم ووٹرس کہہ رہے ہیں کے اگر ایس پی ‘ بی ایس پی آر ایل ڈی کی کانگریس کے خلاف مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں کوئی ایک رائے بنتی ہے تو ‘کیا وہ بی جے پی کے ساتھ ہیں؟یہ وہ ہے جو اترپردیش میں برہم مسلم ووٹرس سے استفسار کررہے ہیں۔

کانگریس کے نائب صدر اترپردیش اور لوک سبھا حلقے سے کانگریس پارٹی کے امیدوار عمران مسعود نے استفسار کیاکہ اگر ایس پی ‘ بی ایس پی‘ آر ایل مشترکہ طور پر کانگریس کے خلاف مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں کوئی ایک رائے قائم کرتے ہیں تو کیاوہ بی جے پی کے ساتھ ہیں؟۔

مسعود نے ای ٹی سے کہاکہ ’’ اس سیٹ پر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ ہے۔

مذکورہ اتحاد کہیں پر بھی اس لڑائی میں نہیں ہے۔ یہاں تک 2014میں بھی بی ایس پی تیسرے نمبر پر تھی‘‘۔

سہارنپور کو نمبر ایک پارلیمانی حلقے کے طور پر نامزد کیاگیا ہے ‘ جہاں پر بی ایس پی چیف مایاوتی اور ایس پی لیڈر اکھیلیش یادو کو عظیم اتحاد میں شامل نہ کرنے کے فیصلے کے بعد سے کافی تضاد پیش آرہا ہے۔

اگر حکومت مخالف ووٹ تقسیم ہوتے ہیں تو مذکورہ بی جے پی کو ہنسے کا موقع مل جائے گی ۔

بی ایس پی امیدوار مقامی کاروباری فضل الرحمن نے مایاوتی اور یادو کی زبان میں بولتے ہوئے کہاکہ الائنس کو کانگریس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘اور کہاکہ ان کے حامی الجھن میں نہیں ہیں۔

رحمن نے کہاکہ ’’ رائے دہندوں کوکوئی الجھن نہیں ہے۔

یہ صرف وہ الائنس ہے جو بی جے پی کو شکست دے سکتا ہے‘‘۔مگر مسعود اس الائنس کو عوامی جلسوں میں مورد الزام ٹہرارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ مایاوتی او راکھیلیش کے بیانات سے رائے دہندے برہم ہیں۔

وہ سونچ رہے ہیں کہ ایس پی ‘ بی ایس پی کی رائے کانگریس کے ساتھ قائم نہیں ہورہی ہے تو کیاوہ اتحاد بی جے پی کے ساتھ کررہے ہیں۔

قومی سطح پر لڑائی راہول گاندھی او رنریند ر مودی کے درمیان میں ہے۔باقی تمام کو ایک کے ساتھ کا تعین کرنا ہوگا‘‘۔

انہوں نے دعوی کیا ہے کہ انہیں پانچ لاکھ سے زائد ووٹ ملیں گے او ران کے ساتھ بھیم آرمی ہے بھی ہے جس کی سربراہ چندرشیکھر آزاد کی رہائی میں انہوں نے اہم رول ادا کیاہے۔

حالانکہ قبل ازیں 2014لوک سبھا الیکشن میں سہارنپور سے اور 2017سہارنپور کی ناکور اسمبلی سیٹ سے بی ایس پی کی وجہہ سے جیت سے محروم ہونے کی بات کو انہوں نے مسترد کردیا۔

انہوں نے 2014میں تقریبا 408000ووٹ لئے تھے اور بی جے پی امیدوار راگھو لکھن پال سے 65,000ووٹ سے شکست کا انہیں منھ دیکھنا پڑا تھا