ترجمان اور لیڈران کو فی الحال اتحاد پر کوئی بیان دینے سے روکا‘ اتوار کو نئے لائحہ عمل کے ساتھ سرکاری بیان جار ی ہوسکتا ہے ‘ مدھیہ پردیش کے وزیراعلی کمل ناتھ نے صوبائی حمایت کے پیش نظر فیصلہ کا خیر مقد کیا‘ ممتا بنرجی ،تیجسوی یادو‘ کنور دانش علی سمیت سکیولر پارٹیوں نے خیر مقدم کیا۔
نئی دہلی ۔ اترپردیش میں ہوئے ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد پر کانگریس فی الحال خاموش ہے او رنئی حکمت عملی کو لے کر فکر مند ہے ۔
حالانکہ جس طرح سے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے بی ایس پی صدر مایاوتی نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس پر بھی حملہ کیاہے اس سے کانگریس کافی ناراض ہے تاہم وہ جلد بازی میں کسی قسم کا بیان دینا نہیں چاہتی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق کانگریس کے سبھی ترجمان اور لیڈران کو فی الحال روکا گیا ہے کہ وہ ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد پر کوئی بیان بازی نہ کریں۔
ذرائع کے مطابق کانگریس اعلی کمان ایس پی او ربی ایس پی کے اتحاد کے بعد ا ز سر نو حکمت عملی تیار کرنے میں مصرو ف ہوگئی ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق کانگریس اعلی کمان میں کچھ طئے ہوجانے کے بعد کانگریس اتوار کو اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ کانگریس اپنے سیاسی وجود کے ساتھ اتحاد کرنا چاہتی تھی لیکن جس طرح اس پی اور بی ا یس پی نے مدھیہ پردیش ‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں اتحاد نہیں کیاتھا او راس کے لئے کانگریس کو ذمہ دار قراردیاتھا ۔
نیز کانگریس پر زبردست حملہ بھی کیاتھا۔ اب جبکہ کانگریس الگ رکھا ہے تو ایک مرتبہ پھر بی جے پی کے ساتھ ساتھ کانگریس نشانے پر ہے باوجود اس کے کانگریس خاموش ہے کیونکہ س کا مقصد اقتدار حاصل کرنے سے زیادہ اقتدار کی تبدیلی ہے۔
دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیراعلی کمل ناتھ نے یہاں پر مدھیہ پردیش بھون کا افتتاح کرتے ہوئے ایس پی او ربی ایس پی اتحاد کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایک اچھا قدم ہے۔ حالانکہ کمل ناتھ کا یہ بیان کانگریس لیڈر کے طور پر ہے او نہ ہی اس بیا ن کو سرکاری مانا جاسکتا ہے بلکہ ریاست کے وزیراعلی کی حیثیت سے انہو ں نے یہ بیان دیا ہے۔
مانا جارہا ہے کہ کمل ناتھ کا یہ بیان ریاست مدھیہ پردیش میں ایس پی اور بی ایس پی سے ملنے والی حمایت ہوگی۔
ایم پی میں بی ایس پی نے دواور ایس پی نے حکومت بنانے کے لئے کانگریس کی حمایت کی ہے۔بی ایس پی نے اختلافات کے باوجود بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے کانگریس کی حمایت کی ہے۔
اس کے علاوہ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے بھی اس اتحاد کاْ خیرمقدم کیاہے اور اس فیصلے سے بی جے پی کی شکست کو یقینی قراردیا۔اسی طرح راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیراعلی تیجسوی یادو نے بھی ایس پی اور بی ایس پی کے اتحاد کا خیرمقدم کیا۔ جنتادل سکیولر کے جنرل سکریٹری کنور دانش علی نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔