کالکی کوؤچلین نے اپنے شوہر انوراگ کشیاپ سے طلاق کے بعد ممبئی پوسٹ کے بااختیار انسانوں میں زندگی اور کام تلاش کرنے کے جدوجہد کے دوران باہر والے ہونے کے احساس کے متعلق بتایا
ممبئی۔ اداکارہ کالکی کوچلین آج کی تاریخ میں فلم انڈسٹری کے اندر ایک شاندار کام کرنے والی اداکارہ ہیں‘ جنھیں بمبئی پوسٹ کے ایک نئے انسان نے ان کی زندگی میں بصیرت دی ۔ مذکورہ ادارہ نے ماضی میں بھی بیرونی کے احساس کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ میرا شاندار بچپن تھا۔
اس کے علاوہ میں نے کبھی نہیں جانا ہے کہ میں’ وائٹ ‘ تھی۔ایک وقت تک میرے باہری ہونے کا احساس نہیں ہوا ۔ جیسی میں بڑی ہوتی گئی میں نے اس فرق کو محسوس کرنا شروع کیا۔
جب میں کم عمر تھی ‘ میں اور میرے دوست تفریح کے لئے ساحل پر جاتے ‘ لوگ مجھ سے رجوع ہوکر منشیات خریدنے کی کوشش کرتے۔ بعض اوقات مجھے خوف بھی ہوتا کہ کہیں لوگ میرے ہندوستانی رواج پر عمل نہ کرنے کی وجہہ سے لوگ مجھے ماریں گے تو نہیں‘‘۔
انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ دیو ڈی کے دوسال بعد تک میرے پاس کام نہیں تھا ۔ پوسٹ میں جو کہاتھا اس کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ’’ انتھک کوشش کے بعد مجھے دیو ڈی میں رول ملا۔ مگر یہ مزیدکام کے لئے کوئی گیارنٹی نہیں تھا۔
دوسال تک مجھے کوئی کام نہیں ملا۔ مگر میں نے ہار نہیں مانی ‘ میں مسلسل لکھتی رہی اور اپنے پلے میں ادکاری کرتی رہی اور سال2011میں میری چار فلمیں ریلیز ہوئیں‘‘۔ کالکی نے فلم انڈسٹری میں کام کے دباؤ کے متعلق بھی بات کی ۔انہوں نے کہاکہ ’’ جدوجہد کرنے والوں کاکام کبھی ختم نہیں ہوتا۔
جب میرے سابق شوہر اور میں الگ ہوگئے ۔
مجھے افواہوں کا سامنا کرنا پڑا ۔
جب کبھی میں کسی مرد کے ساتھ باہر نکلتی میڈیاسمجھتا کہ میں اس کے ساتھ ڈیٹنگ میں ہوں۔صحافی مجھ سے پوچھتے طلاق کے بعد میری زندگی کس طرح گذار رہی ہے کس طرح میں کیریر کو چل رہی ہوں اور سنبھال رہی ہوں؟ یہاں تک متعلقہ پڑوسی بھی اس طرح کے سوالات میرے والدین سے پوچھتے تھے ۔
مگر میں نے انہیں نظر انداز کرنے کو ترجیح دی ‘‘۔میرے والد فرانس سے ہندوستان ائے اور ان کے یہاں پر قیام کے دوران ان کی ملاقات میری والدے سے ہوئی ۔
جب انہوں نے اپنی زندگی کی شروعات کی اس وقت وہ شہر کے بہت سارے مقامی لوگوں کو جانتے تھے۔ میرے والد رسی کا کھیل سیکھاتے اور ماں فرانچ پڑھاتی تھیں۔’’ میرا شاندار بچپن تھا۔ اس کے علاوہ میں نے کبھی نہیں جانا ہے کہ میں’ وائٹ ‘ تھی۔ایک وقت تک میرے باہری ہونے کا احساس نہیں ہوا ۔
جیسی میں بڑی ہوتی گئی میں نے اس فرق کو محسوس کرنا شروع کیا۔ جب میں کم عمر تھی ‘ میں اور میرے دوست تفریح کے لئے ساحل پر جاتے ‘ لوگ مجھ سے رجوع ہوکر منشیات خریدنے کی کوشش کرتے۔
بعض اوقات مجھے خوف بھی ہوتا کہ کہیں لوگ میرے ہندوستانی رواج پر عمل نہ کرنے کی وجہہ سے لوگ مجھے ماریں گے تو نہیں‘‘۔