لکھنؤ : گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج اسپتال میں آکسیجن کی کمی کے سبب درجنوں بچوں کی ہوئی موت کے معاملہ کے دوران مسیحا کے طور پر سرخیوں میں آنے والے اورپھر ویلن بنادئے گئے ڈاکٹر کفیل کے خاندان پر پریشانیوں کا سایہ گھرتا جارہا ہے ۔
کچھ دنوں قبل ان کے چھوٹے بھائی پر جان لیوا حملے ہوا تھا ۔جب کے ان کے بڑے بھائی کے خلاف جعلسازی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ان کے ایک معاون فیضان پربھی یہ درج ہوا ہے ۔یہ معاملہ گورکھپور کینٹ پولیس تھانہ میں درج ہوا ہے ۔
کفیل کے بھائی عدیل خان پرالزام ہے کہ انہوں نے فرضی ڈرائیونگ لائسنس کے سہارے بینک اکاؤنٹ کھلوایا ہے ۔یہ معاملہ ۲۰۰۹ء کا ہے مگر مقدمہ اب درج ہوا ہے ۔ ایس پی کی ہدایت پر سی او کوتوالی اتل چوبے نے معاملہ کی جانچ کی تھی جس کی شکایت راج گھاٹ علاقہ کے مظفر عالم نے کی تھی ۔
جانچ میں پتہ چلا کہ محمد فیضان کے نام پرکھاتا کھلوایا گیا ہے ۔اور اسی کے نام کا آئی ڈی پروف دیاگیا ہے۔عدیل اس میں گارنٹر بنے ہیں ۔آرٹی او جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈرائیونگ لائیسنس میں جس نام کا ڈیایل ہے وہ محمد ظاہر کے نام پر بناہوا ہے ۔جانچ میں دستخط بھی فرضی پائے گئے ہیں ۔
اس کھاتہ سے دو کروڑ روپے کا لین دین کیا گیا ہے ۔مظفر عالم کی تحریر پر ان دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 471/468/467/420/419کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب عدیل کا کہنا ہے کہ انہیں فرضی مقدمہ میں پھنسایا جارہا ہے ۔
کچھ قبل ڈاکٹر کفیل او رعدیل نے کہا تھا کہ انہیں ڈر ہے کہ فرضی معاملوں میں پھنسایا جاسکتا ہے ۔غور طلب ہے کہ ڈاکٹر کفیل کے چھوٹے بھائی کاشف پر ۱۰؍ جون کو جا ن لیوا حملہ ہواتھا ۔جس کے لئے ان بھائیوں نے بی جے پی کے ایک ممبر پارلیمنٹ کو براہ راست مورد الزام ٹھہراتے ہوئے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی تھی ۔کاشف ابھی بھی دواخانہ میں زیر علاج ہے ۔