کوڑاگو(کرناٹک ) : بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ و ریاستی وزیر برائے اسکلس ڈیولپمنٹ اننت کمار ہیگڑے نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہندو لڑکی کو کسی نے ہاتھ لگایا تو اس کے ہاتھ کو کاٹ دینا چاہئے ۔ ہیگڑے ایک یہاں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارے معاشرہ کے تحفظ کے بارے مستعد رہنا چاہئے ۔ ہمیں ذات و پات کے بارے میں سوچنا نہیں چاہئے ۔
اگر کسی نے کسی ہندو لڑکی کو ہاتھ لگایا تو اس کا ہاتھ کاٹ دینا چاہئے ۔ ذرائع کے مطابق مسٹر ہیگڑے نے ہندوؤں کو ایک انوکھی مثال کا حوالہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جوکمزور جانور ہوتے ہیں جیسے مرغی اور بکری وغیر ہ ان کی قربانی کی جاتی ہیں ۔ طاقتور جانور وں کی قربانی نہیں دی جاتی جیسے ہاتھی اور شیر وغیرہ ۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہا کہ طاقتور بنئے کمزور نہیں ۔
انہوں محبت کی نشانی شاہ جہاں کا عظیم شاہ کار کو بتایا کہ اسے کسی مسلم نے نہیں بنوایا ۔ انہوں نے اس بات وزن ڈالتے ہوئے کہا کہ اسے کسی مسلم حکمراں بنا بھی نہیں سکتا کیونکہ یہ تاریخی عمارت خود اس بات کی گواہی دے رہی ہے ۔ مسٹر ہیگڑے نے دعویٰ کیا کہ شاہجہاں خود اپنی سوانح عمری میں لکھا ہے کہ اس نے اس عمارت کی اراضی کو مہاراجہ جیاسمہا سے خریدا ہے ۔ پہلے یہ ایک شیو مندر تھی جسے راجا پراماتھیرا نے تعمیر کروایا تھا ۔ او راس کا نام ’’تیجو محالیہ ‘‘ رکھا ۔
بعد ازاں تیجو محالیہ’’ تاج محل‘‘ بن گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اسی طرح خواب غفلت میں رہیں گے تو ایک دن ہماری ساری عمارتوں کا نام ’’ منزل ‘‘ (مسلم جگہوں کے نام ) ہوجائیں گے۔ اور بھگوان رام کا نام ’’ جہا ں پناں‘‘ او رماں سیتا کا نام ’’ بی بی ‘‘ ہوجائے گا۔حیدرآباد کے چارمینار اور آگرہ کے تاج محل کے بارے میں انہوں نے اپنے تقریرمیں کہا کہ حیدرآباد کا تاریخی چارمینار جینس کے دور حکومت میں تعمیر ہوا تھا او رتاج محل ابتداء میں تیجو محل ( مندر ) تھا ۔