جئے پور:راجستھان کے ضلع الوار میں گاؤ رکشکوں کے ہاتھ مارپیٹ میں مبینہ طور پر ہلاک ڈائری فارم کسان کے خلاف تین مقدمہ درج ہونے کے متعلق ریاستی وزیرداخلہ گلاب چند کٹاریہ کے دعوؤں کو پولیس نے مسترد کردیا۔
کٹیاریہ نے اسمبلی میں کہاتھا کہ’’ اگر کوئی غیر قانونی مویشیوں کو اٹھاکر لے جاتا ہے تو وہ اسمگلنگ ہے۔ پیہلو خان کے پاس مصدقہ دستاویزات بھی نہیں ہے۔ اس پرپہلے سے ہی گائے اسمگلنگ کے تین مقدمہ درج ہیں‘‘ ۔ جس پر اپوزیشن نے ایوان میں کافی شوروغل مچایا۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق الوار ایس پی راہول پرکاش نے کہاکہ پیہلو خان پر سابق میں کوئی ایسا مقدمہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ پیہلو خان نے بیٹے پر ایسا کیس ہے نہ کہ پیہلو خان پر ‘‘۔ پولیس نے کہاکہ یہاں پر 2011میں ارشد پر دو کیس درج کئے گئے۔ ضلع میوات اور ہریانہ کے روہتک میں ۔الوار کے میو پنچایت کے صدر شیر محمد نے کہاکہ ’’ گلاب کٹیاریہ کو ایوان اسمبلی میں ایسے من گھڑت بیانات کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے‘‘
۔پیہلو خان نے انکل حسین خان نے کہاکہ’’ ایسے ہی ایک کیس مختلف دفعات کے تحت ارشد کے خلاف پولیس درج کیاجب وہ گائیوں کو لے جارہا تھا۔ اور بتایاکہ ارشد ایک گائے اپنی بنڈی کے لئے لیکر آرہاتھا جب اس کے خلاف کیس درج کیاگیا‘‘۔
یکم اپریل کے روز راجستھان کے رام گڑ سے مویشی خریدکر ہریانہ لوٹ رہے پیہلوخان پر ضلع الوار کے بہرور میں گاؤ رکشکوں نے بے رحمی کے ساتھ پیٹا ۔
اپریل تین کو 55سال کے پیہلوخان زخموں سے جانبر نہ ہوسکے اور دوران علاج اسپتال میں ہی کا انتقال ہوگیا جس کے نتیجے کافی غم وغصہ کی لہر دیکھنے میں ائی۔