پولیس حراست میں اذیت رسانی کی وجہہ سے منہاج انصاری کی موت۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پولیس کا دعویٰ غلط ثابت ہوا

جھارکھنڈ کے جام تاراکے ساکن منہاج انصاری کوپولیس نے واٹس آپ کے ذریعہ بیف کے متعلق اشتعال انگیز پیغام بھیجنے کے الزام میں گرفتار کیاتھا ۔ اس کی پولیس تحویل میں موت واقع ہوگئی جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پولیس نے کہاتھا ایذیت رسانی کی بناء نہیں بلکہ دماغی سوزش کے سبب منہاج انصاری کی مواقع ہوئی ہے۔

مگرپوسٹ مارٹم رپورٹ نے پولیس کے اس دعوی کی قلعی کھول دی ۔22سالہ منہاج انصری کو ضلع جام تارا میں2اکٹوبر کو گرفتار کیا گیا ۔

جس کی 9اکٹوبر کو رانچی کے ایک اسپتال میں موت واقع ہوگئی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا منہاج انصاری کے جسم کے اندرونی حصوں پر زخم کے نشانات اور ورم پائے گئے۔

https://twitter.com/tanmoysermon

http://linkis.com/indianexpress.com/ar/ucTzi

ڈاکٹر کو شبہ ہے کہ پولیس تحویل میں اس نے ابتدائی دنوں میں کچھ کھایابھی نہیں تھا۔انصار ی کے پیٹ کے اندرونی اعضاء مزید معائنوں کے لئے  فارنسک  لیاپ کو بھیجے گئے ہیں۔

https://twitter.com/jrpur