پولیس اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف جرائم میں سرکاری آلہ کار بن گئی ہے۔

دہشت گردی اور جرائم پر کنٹرول کے بہانے کئے جارہے ہیں بے گناہوں کے فرضی انکاونٹر‘ گھر واپسی ‘ لوجہاد‘ اور گاؤکشی جیسے موضوعات کو اچھال کر بنایارہا ہے نشانہ‘ دلتوں اور مظالم کے معاملے میں پولیس مظلومین کوہی کرتی ہے گرفتار‘ نفرت کا راج‘ موضوع پر کانفرنس میں مقر رین کا ملک او رریاست کے موجودہ حالات پر اظہار تشویش

لکھنو۔ ملک او ریاست یوپی کے حالات بے حد ناگفتہ بہہ ہیں۔ اقلیتوں او ردلتوں کے لئے عرصہ حیات تنگ کیاجارہا ہے ۔ ان پر برسراقتدار جماعت اور ان سے منسلک ذیلی تنظیمو ں کے لوگ تو ظالم کرہی رہیں ہے اور ریاستی پولیس بھی ان کے گھناؤنے جرائم میں حکومت کی آلہ کار بن گئی ہے۔یہ باتیں یہاں واقع پریس کلب میں ایک کانفرنس بعنوان ’ نفرت کا راج‘ کے دوران مقررین نے کہیں۔

لکھنو یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرنے والی پروفیسر روپا ریکھا ورما نے کہاکہ آج ملک او ریوپی کے حالات انتہائی تشویش ناک ہیں۔بے قصوروں کو سرعام دن دھاڑے انکاونٹر کیاجارہا ہے ۔ دلتوں او راقلیتوں کے خلاف جرائم انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے‘ انہیں انعامات او روزراتوں سے سے نوازا جارہا ہے ۔انہو ں نے کہاکہ ان حالات کا ایک انتہائی تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ قانون کے رکھوالے خود وہ برسراقتدار پارٹی کے لوگ ہو ں یا پولیس یہی بالواسطہ یابراہ راست ایسے بیشتر کرائم میں ملوث ہیں جو اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف انجام دئے جارہے ہیں۔

انہیں تیسرے اور چوتھی درجہ کا شہری بنادیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے خلاف گاؤ کشی ‘ لوجہاد‘ بہو‘ بیٹی بچاؤ‘ گھر واپسی جیسے موضوعات کو زیربحث لایا جارہا ہے او رانہیں زدکوب ہی نہیں بلکہ قتل بھی کیاجارہا ہے اور یہ قانونی کاروائیاں کرنے والوں کوسرکاری میں بیٹھے لوگ ایوارڈ دے رہے ہیں تو کہیں پیٹھ تھپتھپائی جارہی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مظفر نگر فسادات کا کلیدی ملزم آج ریاست کا وزیر بنا ہوا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ مسلمانوں او ردلتوں کو لڑاکر راج کرنا آر ایس ایس کی ایک خاص حکمت عملی رہی ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات میں دلتوں اور قبائیلیوں کو استعمال کیاجاتا ہے اور کام نکال لینے کے بعد انہیں پھر سے حاشیہ پر پہنچا دیاجاتا ہے۔ اس موقع پر سابق ڈی ائی جی ایس آردارا پوری نے کہاکہ آر ایس ایس کو یہ بلکل پسند کہ دلت او راقلیت سماجی‘ اقتصادی اور تعلیمی طورپر ترقی کریں۔ بھگوا برگیڈ کو یہ راس بھی نہیںآتا کہ کوئی ان کی فرقہ پرستی او رفسطائیت کی مخالفت کرے۔ یہی وجہہ ہے کہ جب بھی کوئی دلت ان کے خلاف اٹھنے لگتا ہے اسے کچل دیاجاتا ہے ۔

انہوں نے اس تعلق سے بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر کی مثال دی۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں رہائی منچ کے سربراہ ایڈوکیٹ شعیب‘ دیپک کبیر‘ ابوبکر سباک‘ اور جے این یو طالب علم اور سابق اے بی وی پی لیڈر پردیب نروال شامل تھے۔کانفرنس بپین آرمی ڈیفنس کمیٹی کے ذریعہ منعقد کی گئی تھی جس کے تھیم تھی ’ نفرت کے خلاف ہم سب کی آواز۔پروگرام میں مختلف شعبوں کے سرکردہ لوگ بھی شامل ہوئے جس کی نظامت محمد ندیم کی ۔