مذہبی خطوط پر کھیلنے اوربی جے پی کو اس کا فائدہ پہنچانے کے بجائے پارٹی نے فیصلہ کیاہے کہوہ خود کو ”بنگالی“ پارٹی کے طور پر پیش کرے گی‘ تاکہ بی جے پی کے”غیربنگالی“ کی آمد کے خلاف نئی حکمت عملی تیار کرے۔
کلکتہ۔ بی جے پی کے ہندوتوا سرگرمیوں کے جواب میں مثبت مہم کی کوشش میں شنگ بجانے اور سنسکرت شولوک کی ادائی‘ مگر بالآخر ساتویں مرحلے کی تمام نو سیٹوں پر جیت حاصل کرلی اور اب اسی کی ڈرائنگ بورڈ پر واپسی ہوئی ہے۔
او روہ مذہبی خطوط پر کھیلنے اوربی جے پی کو اس کا فائدہ پہنچانے کے بجائے پارٹی نے فیصلہ کیاہے کہوہ خود کو ”بنگالی“ پارٹی کے طور پر پیش کرے گی‘ تاکہ بی جے پی کے”غیربنگالی“ کی آمد کے خلاف نئی حکمت عملی تیار کرے
۔کلکتہ نارتھ کے نو منتخبہ رکن پارلیمنٹ سدیپ اپادھیائے‘ جو لوک سبھا میں ٹی ایم سے کے لیڈر بھی ہیں نے کہاکہ ”مغربی بنگال می ں 86فیصد لوگ بنگالی بولتے ہیں بی جے پی کی اجارہ داری کے سبب یہ”بنگالی پن“کو خطرہ لاحق ہے۔
اؤ بھگت کے الزامات ہم پر غلط ہیں ریڈ روڈ کو عید کی نماز کے مشہور مقام کے طور پر جانا تا ہے تو وہیں یہاں پر درگا پوجا کا عالیشان پنڈال بھی لگایاجاتا ہے جس کو بہت جلد بین الاقوامی قبولیت مل جائے گی۔
انتخابات میں ہونے والے نقصان کے متعلق بندواپادھیائے نے کہاکہ جہاں ممتا بنرجی ”24X7کام کیاہے“ پارٹی ورکروں نے وہ نہیں ہے‘ جس کی وجہہ سے بی جے پی کو اٹھارہ سیٹوں پر جیت ملی جبکہ یہاں پر 2014میں محض دوسیٹوں پر وہ جیت حاصل کرسکی تھی۔
رائے دہی کے آخر ی مرحلے سے قبل ٹی ایم سی نے 19ویں صدی کے ماہر تعلیمات او رسماجی جہدکار ودیاساگر راؤ کی مورتی ودیاساگرمیں بی جے پی اور ٹی ایم سی کارکنوں
کے درمیان کشیدگی کے دوران منہدم کردئے جانے کے بعد اپنی مہم کو مذہب سے”بنگالی“ برہم پر موڑ دیا‘ یہ بی جے پی صدر امیت شاہ کے روڈ شو کے دوران پیش آیاتھا۔
اس کے بعد ٹی ایم سی کے تمام لیڈرس نے اپنی سوشیل میڈیا پروفائل تصویر تبدیل کرتے ہوئے اس کے بجائے ودیاساگر راؤ کی تصوئیرلگادی۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی بی جے پی لیڈران بنگالی نہیں بول سکتے اس کو بھی اجاگر کیاگیا۔
کلکتہ میں مغربی بنگال کے وزیرتعلیم پرتھا چٹرجی نے اعلان کیاہے کہ کلکتہ کی کالج اسٹریٹ پر واقعہ تعلیمی اداروں کے باہر رابندر ناتھ ٹائیگور‘ اشوتوش مکھرجی اور ودیاساگر کے مجسمہ نصب کئے جائیں گے