نئی دہلی: حلیف جماعتوں نے کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی کے ساتھ ملکر پارلیمنٹ کے باہر نوٹوں کی تنسیخ کے خلاف احتجاجی دھرنا منظم کیا۔جنھوں نے مودی حکومت کے فیصلے کو’’ بناء تیاری کے لیاگیا دنیا کا سب سے بڑا مالی تجربہ قراردیا‘‘۔او رانہوں نے کہاکہ وہ اپنے مطالبے جس میں اس اسکام کے متعلق جے پی سی تحقیقات پر اب بھی قائم ہیں۔اپوزیشن کے اتحادی کے ساتھ منعقدہ احتجاج جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے200اراکین پارلیمنٹ نے حصہ لیا تھا سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ میں وضاحت کریں کے انہوں نے یہ فیصلہ کس لئے لیا اور انہوں نے مذکورہ فیصلے کے متعلق اپنے صنعت کار دوستوں کو قابل از وقت واقف کیوں کروایا۔ راہول گاندھی نے کہاکہ’’ انہوں نے بناء تیاری کے دنیا کا سب سے بڑا مالی تجربہ کیا۔
انہوں نے کسی سے بھی یہ بات نہیں کہی۔ فینانس منسٹر بھی اس واقف نہیں تھے۔ چیف اکنامک اڈویزر سے بھی انہوں نے نہیں کہا۔ یہ فیصلے فینانس منسٹر نے بھی نہیں لیا۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم کا ہے۔وزیر اعظم پاپ کنسرٹ میں لکچر دیتے ہیں جہاں پر ناچ گانا چلتا ہے۔ 200ایم پیز کا کہنا ہے وہ چاہتے ہیں کہ آپ قوم کو بتائیں کہ آپ نے فیصلہ کیو ں کیا ہے۔وزیر اعظم پارلیمنٹ کو آنا نہیں چاہتے۔ وہ اندر جانے سے کیو ں گھبرارہے ہیں؟ ضرور وہ کسی چیز سے پریشان ہیں‘‘۔اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ جس میں کانگریس ‘ ایس پی‘ بی ایس پی‘ ٹی ایم سی ‘ ڈی ایم کے‘ سی پی ائی‘ سی پی ائی ایم اور دیگر نے پارلیمنٹ کے باہر مجسمہ گاندھی کے روبرو نوٹوں کی تنسیخ کے خلاف احتجاج منظم کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم اس ملک کی نمائندگی کرتے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں آکر پورے مباحثہ میں بیٹھنا چاہئے اور اپوزیشن کو سننا بھی چاہئے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ اس فیصلے کے پس پردہ ایک بڑی اسکام ہے۔ہمیں یہ بات بھی محسوس ہورہی ہے کہ انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو قابل ازوقت اس کی اطلاع دیدی ہے اسی وجہہ سے اپوزیشن چاہتی ہے کہ اس کی جے پی سی تحقیقات کروائی جائے‘‘۔گاندھی نے کہاکہ صدفیصد اپوزیشن پارلیمنٹ کے باہر کھڑا ہے اور پورا اپوزیشن متحد ہے اور200اراکین پارلیمنٹ وزیر اعظم سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ بتائی انہوں نے یہ فیصلہ کیو ں لیا۔انہوں نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں ‘ کانگریس پارٹی اور سب کالے دھن اوربدعنوانی کے خلاف میں جدوجہد کررہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ راہول گاندھی نے کہاکہ کیوں ایک بلین لوگ ان حالات میں ہراساں کئے جارہے ہیں اور سوال صرف یہ ہے۔
اور سوال مکمل طور پر پاؤر کی مرکزیت کا ہے او رمیں نے کہاکہ ہے ملک اس طریقے سے نہیں چلایا جاسکتا۔ اپنے نے معیشت کو متاثر کیا ۔ جواچھی طرح چل رہی تھی مگر آپ نے جو کیا اس سے نہیں بلکہ یوپی اے کے دور سے بہتر تھی جیسا بھی ہو چل رہی تھی مگر آپ نے کو بری طرح متاثر کردیا۔انہوں نے مزید کہاکہ اس فیصلے سے بنگال اور کیرالا کے مچھوارے کو متاثر کیا ۔ کسان پوری طرح ختم اور لیبر طبقہ تباہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بینک اور اے ٹی ایم کی قطاروں میں کوئی سو ٹ پہنا ہواشخص دیکھائی نہیں دیا او ر نہ ہی کسی بی جے پی ایم ایل اے اور ایم پی کو ہم نے دیکھا ۔ کیا انہیں پیسے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں حکومت پر حملے کئے جارہے ہیں۔انہو ں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں بینک اور اے ٹی ایم کی قطاروں میں کھڑے رہنے کے دوران ہلاک ہونے والوں کو پارلیمنٹ کے اندر تعز یت پیش کرنا چاہئے۔’’ شرم آنی چاہئے انہیں تعزیت پیش کرنے کے لئے کسی کے پاس وقت نہیں ہے۔
پہلے روز تعزیت پیش کی گئی مگر ان لوگوں کے نام اس میں شامل نہیں کئے گئے‘‘۔فینانس منسٹر کے بیان جس میں انہوں نے کانگریس پارٹی کو نوٹوں کی تنسیخ کے متعلق پیش گی اطلاع کے متعلق ایک رائے قائم کرلینے کا مشورہ دیا تھا جس پر راہول گاندھی نے کہاکہ فیصلے سے قبل بینک ڈپازٹ میں اضافہ کس طرح ہوا۔بی جے پی تنظیمیں بنگال اور دیگر ریاستوں میں واقف تھیں۔ فینانس منسٹر کو نہیں معلوم تھا مگر بی جے پی کی تنظیموں کو اس کی اطلاع تھی۔
بی جے پی کے صنعت کاردوست اس سے واقف تھے‘‘۔انہوں نے کہاکہ کون اس احتجاج کی قیادت کررہا ہے ‘ راہول گاندھی نے کہاکہ غریب عوام کی آواز اس کی قیادت کررہی ہے اور ایم پیز اس آواز کی نمائندگی کررہے ہیں۔