عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ فوج غیر جانبداری سے کام لیتی ہے‘ اور فوج جوان ذات پات ‘ مذہب سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں مگر بعض اوقات فوج کے اندر پھیلاتا فرقہ پرستی کا زہر کسی نہ کسی زوایہ سے سامنے آجاتا ہے جس کو دیکھنے او رسننے کے بعد یقیناًدل کو افسوس ہی ہوتا ہے۔
دراصل یہ ویڈیو تقریبا ایک سال پرانا ہے جس میں ایک فوجی جوان فلمی اداکارہ ودیا بالن کے اس تبصرے کا جواب دے رہے ہیں جس میں ودیا نے کہاتھا کہ’’ جب وہ کالج میں تھی اس وقت ایک فوجی جوان ان کے سینے کو گھور رہا تھا‘‘ ۔
سرحد پر ملک کی نگہبانی کرنے والے فوجی جوانوں کے متعلق اس قسم کا تبصرہ جہاں افسوس ناک ہے وہیںیہ بھی طلق حقیقت ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ملک کی سماجی تنظیمو ں او رسیول سوسائٹیز نے اپنی متعدد رپورٹوں میں اس بات تذکرہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں فوجی جوانوں کی تعیناتی ہوتی ہے عورتوں اور لڑکیو ں کی عصمتیں محفوظ نہیں ہیں۔
متعدد مرتبہ فوجی جوانوں پر عصمت ریزی ‘ خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور جنسی استحصال کی بھی خبریں او ررپورٹس منظرعام پر ائی ہیں۔حال کے دونوں میں میجر گوگوئی کا بھی سری نگر کی ایک ہوٹل میں مقامی لڑکی کے ساتھ پکڑا جانا اور اس کے بعد مذکورہ لڑکی کے متاثرہ گھر والوں کی جانب سے انہیں میجر گوگوئی کی جانب سے ہراساں کرنے کی باتیں بھی منظر عام پر ائیں تھیں۔
مگر یہاں موضوع فوج کے اندر تیزی کے ساتھ پھیلتی فرقہ پرستی ہے۔حالانکہ پیش کردہ ویڈیو میں فوجی جوان ودیابالن کے الزامات کا جواب دے رہے ہیں مگر جس انداز میں وہ اپنے ساتھی کا بچاؤ کرتے ہوئے الفاظ استعمال کئے ہیں وہ قابل تشویش ہیں۔سرحد پر تعیناتی جہاں تک ان کا فریضہ ہے وہیں اس کے لئے ہندوستانی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے انہیں مرعاتیں پیش کی جاتی ہیں۔
فوجی جوان جب سرحد کی نگہبانی کا بیڑا اٹھاتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ ملک میں جتنے غیر مسلم ہیں ان کی حفاظت کا ذمہ دار ہے حالانکہ اس قسم کا باتیں ویڈیو میں کرتے ہوئے جوان کو نہیں دیکھا جاسکتا ہے مگر اس جوان نے ودیا بالن کو جواب دیتے دیتے ایک وقت میںیہ بھی کہتا ہے کہ’’ ایسا لگتا ہے یہ اعظم خان کی بیٹی ہے‘‘ ۔
اس جملے نے ہمیں مجبور کردیا کہ فوج میں پھیل رہے فرقہ پرستی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لوگوں حکومت اور وزرات دفاع کو آگاہ کریں کہ ایسے جوانوں جو اپنے دل ودماغ میں مسلمانوں کے تئیں نفرت رکھتے ہیں سرحدوں کی حفاظت پر مامور نہ کریں۔
اس جوان سے وضاحت طلبی ناگزیر ہے کہ انہوں نے اپنے شاعرانہ انداز کے جواب میں ودیابالن کو اعظم خان کی بیٹی کیوں کہا؟آخر کیااعظم خان ہندوستانی شہری نہیں ہیں؟ کیا اس جوان نے اعظم خان یا پھر مسلمانوں کو غیر ملکی قراردیدیا ہے؟ یا پھر ودیابالن کو جواب دینے کے نام پر اس فوجی جوان نے کہیں مسلمانوں پر اپنے دل کی بھڑاس تو نہیں نکالی ہے؟۔
حالانکہ ودیا بالن کی جس فلم کا فوجی جوان نے اپنے اس ویڈیو میں ذکر کیا ہے اس میں وہ متعدد مردوں کے ساتھ نیم برہنہ انداز میں رقص کرتی ہوئی دیکھائی گئی ہیں مگر اس فوجی جوان نے فلم کے کیریکٹر کا نام لینے کے بجائے ’’نصیر الدین شاہ کے ساتھ رقص کرنے ‘‘پر اعتراض جتایا ہے۔فوج کے اعلی حکام کو اس طرح کے حساس ویڈیوز کاجائزہ لینے کی ضرورت ہے۔