بچوں چوروں کی افواہ پر پچھلے چار مہینوں میں بھیڑ نے29لوگوں کو مارڈالا‘ سرکار نے تمام ریاستوں کے ڈی جی پی سے کڑی کاروائی کرنے کو کہا‘واٹس ایپ سے بات کرکے میڈیا طریقے کو بھی اس مہینے قطعی شکل دے سکتی ہے حکومت
نئی دہلی۔سارے ملک میں واٹس ایپ پر افواہ کے پھیلنے کے بعد لوگوں کی ہورہی موت پر مرکز ی حکومت تشویش میں ہے
۔ہوم منسٹری نے اس معاملے میں سخت کاروائی کرتے ہوئے افواہ پھیلانے والوں کو کڑی سزا دینے کا تمام ریاستوں کے ڈی جی پیز کو حکم دیا ہے۔حکومت ان معاملات کی جڑ میں جاکر جانچ کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایسی افواہ بھرے پیغامات کو روکنے کے لئے حکومت واٹس ایپ سے بھی بات کرتے ہوئے نئی میڈیا پالیسی بنانے میں جٹی ہوئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ محض چار مہینوں میں پورے ملک میں افواہ کی بنیاد پر 29لوگوں کا قتل ہجوم کے ہاتھوں کردیا۔
خفیہ ایجنسیوں کے مطابق سب سے حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ تلنگانہ سے لے کر تریپورہ‘ جھارکھنڈسے لے کر مہارشٹرا تک ‘ اس قسم کی تمام قتل کے واقعات کی وجہہ ایک ہی ہے بلکہ واٹس ایپ کے ذریعہ ایسی افواہ ایک ہی طریقے سے پھیلائی گئی ہے۔
ایسی میں سب سے بڑی تشویش اس بات کو لے کر ہے کہ واٹس ایپ مسیج کو افواہ کی شکل دے کر ملک کے الگ الگ حصوں میں خاص سازش کی طرح پھیلایاجارہا ہے ۔ اس کے لئے خاص نٹ ورک ہے۔
حالانکہ جانچ میں ابھی تک کڑیاں جڑنے کی رحجان نہیں ملے ہیں۔ اب تک پیش ائے قتل کے تمام واقعات میں افواہ کا طریقے کار ایک ہی ہے ۔ علاقے میں واٹس ایپ مسیج فارورڈ کر وائیر ل ہوتے ہیں ‘ جس میں کہاجاتا ہے کہ ان کے علاقے میں بیرونی ریاستوں سے ائے بچے چور گروپ سرگرم ہیں۔
وہ بچوں کو چوری کر ان کے اعضاء فروخت کرتے ہیں۔ آپ اس طرح کے مسیج پر بھروسہ نہ کریں۔ اگر کوئی مسیج آپ کے واٹس ایپ پر آتا ہے تو اس پر غور کرنے کے بجائے پولیس کوفارورڈ کرکے اس کی جانکاری دیں۔ اگر کسی واقعہ کا حوالہ دیا جاتا ہے تو اس کی جانچ کریں ۔
جھارکھنڈ میں ایک باہری ویڈیو کو مقامی بتاکر پیش کیاگیا ‘ جس میں ایک کی جان چلی گئی۔ اگر کوئی مشتبہ جان بوجھ کر افواہ پھیلتا ہے تو پولیس کو اس کی جانکاری دیں۔مہارشٹرا کے دھول ضلع میں ہجوم کے ہاتھوں بچہ چور سمجھ کر پانچ لوگوں کو اس قدر پیٹا کے ایک کی جان چلی گئی اور اس معاملے میں 23لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے۔
او رلوگوں کو گرفتار کرکے لئے پانچ ٹیمیں بنائیں گئی۔وہیں افواہ کے بعدتریپورہ کے کشیدہ حالات بھی معمول پر آنے لگے ہیں۔
وہیں ہجوم کے ہاتھ پیٹنے کے قواعد میں تین کی موت کے بعدجھارکھنڈمیں انٹر نٹ بند کردیا گیاتھا۔ پیر کے روز جھارکھنڈ میں انٹرنٹ سروسیس بحال کردئے گئے۔گجرات کے احمد آباد میں 27جون کو چار خواتین کی پٹائی۔ مہارشٹرا کے دھولی میں یکم جولائی کے روزبس سے اترے پانچ لوگوں کو گاؤں والوں نے ماردیا۔تلنگانہ علیحدہ علیحدہ واقعات میں پچھلے چار ماہ میں چار لوگوں کا قتل۔کرناٹک شمالی ہندوستان کے ایک مزدور کو ہجوم نے ماردیا۔
آسام 8جون کو سیر کرنے الے دولوں کو ہجوم نے ماردیا۔ اس کے بعد ریاست میں تشدد بھی ہوا ہے۔تریپورہ 28جون کی یہاں پر ایک ہی دن میں تین لووں کو ماردیاگیا۔ اس میں افواہوں کے خلاف شعور بیداری کرنے والا ایک شخص بھی شامل تھا۔
مغربی بنگال میں جون کے مہینے میں افواہ کی وجہہ سے بھیڑ نے دو لوگوں کا قتل کردیا۔آندھرا پردیش کے ایک گاؤ ں میں 28اپریل کے روز گاؤں والوں نے دماغی طور پر معذور ایک شخص کو بچہ چور سمجھ کر مارڈالا۔
چینائی میں 10مئی کو دیہی علاقے میں دولوگوں کو ہجوم نے ماردیا ۔
اسی طرح کا ایک واقعہ 28اپریل کے روز دوسرے گاؤں میں بھی پیش آیاجہا ں پر دماغی معذور ایک شخص کو ہجوم نے قتل کردیاتھا۔
اس پر اے بی پی نیوز کے ایک پروگرام میں نیوز اینکر ابھیشار شرما واٹس ایپ کے ذریعہ پھیلائے جانے والے جھوٹ کی وجہہ سے ہونی والی اموات خصوصی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان واقعات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتارہے ہیں کہ لوگوں کے اندر خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے