نقاب ہٹانے والی ایرانی عورت کو بیس سال قید کی سزا

ایران۔ملک کی درالحکومت تہران میں سڑک کے بیچوں بیچ کھڑے ہوکر پرچم کے طرح ڈنڈے پر اپنے ہیڈ اسکارف کو لہرانے والی شاہ پارک شجری زادی کو گرفتار کرلیاگیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=a2OVga7pjjU

مذکورہ 42سالہ جہدکار دعوی کررہے ہیں کہ اب انہیں بیس سال کی سزاء سنائی گئی ہے۔ ایمنسٹی کی اطلاع کے مطابق ان پر ’’ بدعنوانی کو بڑھاوا دینے اور فحاشی کرنے‘‘ کرنے کا الزام ہے۔

اسی ہفتہ اپنی ویب سائیڈ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں انہو ں نے کہاکہ ’لازمی حجاب کی مخالفت کرنے ‘ اور ’سڑک پر امن کے لئے سفید پرچم لہرانے‘ پر جیل کی سزاء سنائی گئی تھی۔

بتایاجارہا ہے کہ یہ واقعہ فبروری میں پیش آیاتھا جبکہ ایمنسٹی کی جانب سے ان پر ’’ بدعنوانی کو بڑھاوا دینے اور فحاشی ‘ کا الزام لگائے جانے کی جانکاری کے بعد اپریل میں شجری زادی کوضمانت پر رہا کردیاگیاتھا۔

فی الحال وہ کہاں ہیں کسی بھی نہیں معلوم اور ایرانی عہدیداروں کی جانب سے بھی اس پر فوری کوردعمل نہیں ملا۔ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں شجری زادی نے کہاکہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد وہ ملک چھوڑ کر فرار ہوگئی ہیں کیونکہ اپنے ہی ملک میں انہیں خوف محسوس ہورہا ہے۔

فبروری کے ایک مہینہ میں ’’ سفید چہارشنبہ ‘‘ کے طور پر چلائی گئی تحریک کے دوران اپنے سر سے ہیڈاسکارف نکالنے والی 29خواتین کو ایران پولیس نے گرفتار کیاتھا۔

شجر ی زادی اوردیگر گرفتار خواتین کی نمائندگی کرنے والی انسانی حقوق کی ممتاز جہدکار او روکلیل نسرین ستویدہ کو بھی پچھلے ماہ گرفتار کرلیاگیاتھا۔

اسلامی جمہوری ایران کے مشہور 1979کے انقلاب کے بعد ایران میں حجاب کے استعمال پر سخت احکامات قائم کئے گئے ہیں۔

خلاف ورزی کرنے والوں کو 500,000ریال اور دوماہ کی قید کی سزا کا قانون بھی ہے۔

سال 2013میں اقتدار ائے صدرحسن روحانی نے سابق میں کہاتھا کہ بالوں کو ڈھانکنے کے لئے خواتین پر دباؤ ڈالنے کاکام پولیس کا نہیں ہے۔

مگر2016اپریل کو عہدیداروں نے کہاکہ 7000خفیہ پولیس ملزمین کو ’’خراب حجاب‘ جیسے کی جانکاری کے لئے تعینات کیاگیا ہے