مبینہ تشدد کے کئی واقعات کا ذکر دو صفحات کی رپورٹ میں۔ عہدیدار
کلکتہ۔ ذرائع کے مطابق بنگال گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے چہارشنبہ کی شب مرکزی ہوم منسٹری کو ایک رپورٹ روانہ کی جس میں ریاست کے اندر ”نظم ونسق کے حالات“ کا حوالہ دیا گیا‘ تشویش کا اظہار کیاگیا ہے۔
ایک عہدیدار نے کہاکہ مذکورہ دوصفحات کی رپورٹ میں کئی تشدد کے واقعات کاذکر کیاگیا ہے‘ جس میں منگل کے روز ودیا ساگر کالج میں ایشور چند ودیا ساگر کے مجسمہ کے ساتھ انہدامی کاروائی بھی شام ہے۔
عہدیدار نے مزیدکہاکہ”مذکورہ فہرست جس میں پچھلے سال پنچایت الیکشن کے دوران پیش ائے تشدد جس کی وجہہ سے 35لوگوں کی موت ہوگئی تھی کا بھی ذکر ہے۔
گورنر نے ریاست میں چھ مراحل کی رائے دہی کے دوران پیش ائے تشدد کے واقعات کو بھی اس میں شامل کیاہے“۔
عہدیدار نے مطابق مغربی مدنا پور میں چیف منسٹر ممتا بنرجی کی گاڑی کے سامنے ”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانے کے الزام میں تین لوگوں کی گرفتاری کا بھی اس میں ذکر کیاگیا ہے۔
مذکورہ گورنر وقت ضرورت وزرات کو ریاست کے لاء اینڈ آرڈر کے حالات پر مشتمل رپورٹ ارسال کرتے رہے ہیں۔ یہ دہلی روانہ کی جانب والی ماہانہ رپورٹ کا حصہ تھا۔
مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ ”مگر اس مرتبہ کی رپورٹ چونکا دینے والی ہے۔
گورنر نے لاء اینڈ آرڈر کے حالات کو تشویش ناک معاملہ قراردیاہے‘ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
ہم اس کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
اس ضمن میں ہم بہت جلد بنگال حکومت سے رابط کریں گے“۔
کلکتہ یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے ترپاٹھی نے ودیاساگر کالج میں پیش ائے انہدام کے متعلق ایک بیان بھی جاری کیا۔
انہوں نے اپنے اس بیان میں ایشورچند ودیاساگر کی مورتی توڑنے کے واقعہ کی شدید مذمت کی