نظام ہشتم کی کمیاب فلمی مناظر کی چومحلہ پالیس میں اسکرینگ

حیدرآباد : پہلی بار حیدرآبادیوں کو آصف جاہ صابع نواب میر عثمان علی خان کی چلتی پھرتی تصویر یں بشمول وہ تقاریب جس میں حیدرآباد کی منظرکشی کو تبدیل کیاگیا تھا ‘دیکھنے کا موقع ملے گا۔

مذکورہ دلکش تصویریوں میں نواب میرعثمان علی خان کی حیدرآباد میں تاجپوشی کے سلور جوبلی تقریب کوبھی شامل کیاگیاہے جو فبروری 1937عمل میں آئی تھی اور شاہی خاندان کا عظیم اجتماع جس کو ’ دربار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ڈسمبر1911میں منعقد ہوا تھاجس کا انعقاد لال قلعہ میں ہوا تھا اور کنگ جارج کی پنجم نظام ہشتم اور دیگر شاہی ریاستوں کی موجودگی میں تاجپوشی عمل میں آئی تھی۔

دکن ہرٹیج کی جانب سے تیار کی گئی اس فلم میں سال 1911اور1967کے دوران شہر حیدرآباد میں منعقد ہونے والی تقاریب کے کم دیکھے گئے اور غیر معروف فلم فوٹیج چالیس فوٹیج کوشامل کیاگیا ہے۔

مذکورہ فوٹیج کے ذریعہ تاریخ عثمان علی خان کے حیدرآباد دکن میں دور حکمرانی ستمبر1911سے لیکر1948ستمبر پولیس ایکشن تک جس کے بعد آصف جاہی دور زوال پذیر ہوا کو شامل کیاگیا ہے۔

فلم میں نظام ہشتم کو ریاست حیدرآباد کے راج پرمکھ( گورنر) کی حیثیت سے عمل میں ائے حلف برداری کو بھی شامل کیاگیاہے جو26جنوری 1950کو منعقد ہوا تھاجب ہندوستان ایک جمہوری ملک بنا۔

فلم میں شہزادی دراشہوار اور نیلوفر کی شادی کے فوری بعد کی تصویروں کو بھی شامل کیاگیا ہے ۔تصوئیریں کو 8ایم ایم پراجکٹ پر مشتمل تھی انہیں ہائی ڈیفنیشن عصری فلمی کلپس میں تبدیل کیاگیا ہے ۔ٹرسٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمدسیف اللہ کے مطابق کبھی نہ دیکھی گئی فلمی کلپس میرعثمان علی خان کی سالگرہ کے موقع پر 6اپریل کو چومحلہ پیالس حیدرآباد میں پیش کی جائیں گی۔