نئی دہلی/ممبئی۔توہم پرستی کی مخالفت کرنے والے سماجی جہدکار نریندر دابولکر کے مہارشٹرا میں ہوئے قتل کیس میں مبینہ اصلی شوٹر کو سی بی ائی کے ہفتے کے روز گرفتار کرلیاہے۔سی بی ائی کے ترجمان نے بتایا کہ ارونگ آباد کا ساکن سچن پرکاش راؤ اندروی کو پچھلی رات پونے سے گرفتار کرلیاگیاہے۔
اس کو پونے کی عدالت میں پیش کیاجائے گا۔سی بی ائی ترجمان کے مطابق 20اگست 2013میں صبح کے اوقات میں چہل قدمی کرنے والے دابولکر پر سمجھا جارہا ہے کہ گولی اندروی نے ہی چلائی ہے۔
قبل ازیں بطور شوٹر سی بی ائی نے اپنی چارچ شیٹ میں سرنگ اکولکر اور ونئے پاور کا نام شامل کیاتھا جو اب بھی مفرور بتائے جارہے ہیں۔چارچ شیٹ اور ایجنسی کے موجودہ دعوے کے متعلق پوچھنے پر ترجمان نے بتایا کہ تحقیقات ہنوز جاری ہے۔
ریاست کے مختلف حصو ں میں بم دھماکوں کی مبینہ سازش کا پردہ فاش کرنے والی مہارشٹرا اے ٹی ایس کی خفیہ جانکاری پر اندرو ی کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ اے ٹی ایس نے جن تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے اس میں سے ایک نے دابولکر قتل کیس میں اندروی کے ملوث ہونے کی جانکاری دی ‘ جس کو اے ٹی ایس نے سی بی ائی سے شیئر کیا۔
اے ٹی ایس نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ پولیس تحویل میں تفتیش کے دوران ایک ملزم نے دابولکر کے قتل میں راست حصہ داری کے متعلق انکشاف کیاہے۔
اور مزیدکہاکہ ’اس نے مزید انکشاف میں اس کے ساتھی کے متعلق بھی انکشاف کیا ‘ اور ایک فرد کے رسات ملوث ہونے اور موٹر سیکل استعمال کرنے کی بھی جانکاری دی ہے۔
انکشاف کو اہمیت کاحامل قراردیتے ہوئے اے ٹی ایس نے سی بی ائی کودوسرے فرد سے ملی تفصیلات پہنچائی‘ جس کی بنیاد پر ایجنسی نے ابتدائی تحقیقات انجام دی اور اندروی کی گرفتاری عمل میں لائی۔
سی بی ائی نے جون 2016میں ایک چارچ شیٹ داخل کرتے ہوئے ہندو جنا جاگرتی کے رکن ویریندرتاوڈے پر ائی پی سی کے دفعات 120بی اور302کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔ سی بی ائی کہہ رہی ہے کہ مبینہ طور پر تاوڈے کو قتل کا ماسٹر مائنڈ بتایاجارہا ہے۔
پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے اے ٹی ایس مہارشٹرا کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ بلاسٹ سازش کے تحت کیس میں گرفتار تین میں سے ایک شرد کالسکر بھی ہے جس مبینہ طور پر دابولکر کے قتل میں راست طور پر ملوث ہے۔ممبئی ہائی کورٹ نے مئی2014میں دابولکر قتل معاملہ سی بی ائی کے حوالے کیاتھا۔
سی بی ائی نے جون2016میں تاوڈے کو گرفتار کیاتھا۔ گوا 2009بلاسٹ کیس میں سناتھن سنستھا کے ایک مبینہ کارکن سارنگ اکولکر کے خلاف این ائی اے سے درخواست پر جولائی 2012میں ایک ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کیاگیاہے‘ وہ بھی ایجنسی کے شک کے دائرے میں ہے۔
دابولکر کا قتل اور کمیونسٹ لیڈر و نیشنلسٹ گویند پنسرے کا قتل فبروری 2015میں ایک ہی طرز پر کیاگیاہے جس کی وجہہ سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔