قومی شاہراہ31پر واقعہ ہوٹل میں مسلم شادی کے لئے ٹہرے ہوئے لوگوں کی جانب سے کی جارہی شادی کی دعوت کو ایک ہجوم نے اس وقت نشانہ بنایا‘ ہجوم کو شبہ تھا کہ مورتی کو توڑ نے کے ذمہ دار یہی لوگ ہیں‘ بس پر پتھراؤ کیااو رہوٹل میں توڑ پھوڑ مچائی۔
بہار۔جمعہ کے روز قومی شاہراہ31پرمورتی ٹوٹنے کے بعد فرقہ وارنہ کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوا ‘ مذکورہ واقعہ ناوڈا سے کچھ کیلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ گونڈا پور گاؤں میں پیش آیا ۔قومی شاہراہ31پر واقعہ ہوٹل میں مسلم شادی کے لئے ٹہرے ہوئے لوگوں کی جانب سے کی جارہی شادی کی دعوت کو ایک ہجوم نے اس وقت نشانہ بنایا‘ ہجوم کو شبہ تھا کہ مورتی کو توڑ نے کے ذمہ دار یہی لوگ ہیں‘ بس پر پتھراؤ کیااورہوٹل میں توڑ پھوڑ مچائی۔لاٹھی چارج کے بعد جب ہجوم ہٹنے کا نام نہیں لے رہاتھا تب پولیس نے دو روانڈفائرینگ بھی کی۔ کچھ گھنٹوں پر بعد حالات معمول پر آگئے اور قومی شاہراہ31دوبارہ بحال ہوگیا جو پٹنہ سے رانچی کو جوڑ تا ہے۔آر اے ایف ‘ بہار ملٹر ی پولیس اور مقامی پولیس کو امن کی برقراری کے متعین کردیاگیا ہے۔
جمعہ کی شام تک انتظامیہ نے نئی مورتی بھی نصب کردی۔
نواڈا کے سپریڈنٹ آف پولیس وکاس برمن نے کہاکہ’’ حالات پوری طرح قابو میں ہیں۔ ویڈیواورفوٹوگراف کی بنیاد پر ہم نے ایف آئی آر درج کرلیاہے‘‘۔حالات پر مکمل قابو کے لئے نواڈا میں انتظامیہ نے انٹرنٹ سروسیس بند کردی ہیں۔گنڈاپور کا ایک ساکن جس نے اپنی شناخت مکھیاجی کے طور پر بتائی ہے نے کہاکہ’’ کچھ لوگوں نے دیکھا کہ سڑک کے کنارے پر لگی ہنومان کی مورتی ٹوٹی ہوئی ہے۔
لوگ جمع ہوگئے اور تناؤ بڑھ گیا۔ سڑک بندکردی گئی اور پتھراؤکیاجانے لگا۔کچھ لوگ ہوٹل کے قریب گئے‘ انہیں خدشہ تھا کہ رات بھر چلنے والی شادی کی دعوت میں ائے لوگوں کی وجہہ سے مورتی ٹوٹی ہے‘‘۔
پڑوسی ضلع کے سرپنچ رام بالاک پرساد نے کہاکہ ’’ یہ صرف شبہ ہے کہ شادی میں شامل لوگ اس میں ملوث ہونگے ۔ پچھلی رات کو وہ لوگ ائے اور رات دیر گئے تک ناچتے رہے۔
اس کے بعد کیاہوا کوئی نہیں جانتا۔ صبح میں مورتی ٹوٹی پڑی تھی‘‘۔ اس مخصوص مقام پر مسلسل حادثات پیش انے کے کئی سال بعد گاؤں والوں نے یہاں پرمذکورہ مورتی نصب کی تھی ۔ایک گاؤں والے نے کہاکہ ’’ مورتی لگانے کے بعد حادثات پیش آنے کا سلسلہ تھم گیا‘‘۔
ہوٹل روس گارڈن کا افتتاح2017ڈسمبر میں ہوا تھا جس ٹوٹی ہوئی مورتی کے مقا م سے سومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مالک محمد قمر اقبال نے کہاکہ ’’ میں صبح 6بجے کے قریب جب جاگ اور دیکھا کہ ہائی وے کے اطراف میں ایک مسافر بس کھڑی دیکھا ‘ ٹریفک جام تھا۔ ایک ہجوم جمع تھا اور شادی کی تقریب میں شامل لوگوں پر چلا رہا تھا۔
پھر وہ ہمارے ہوٹل کی طرف بڑھنے لگے‘‘۔اقبال نے مبینہ طور پر کہاکہ ہجوم نے شادی کی تقریب میں ائی بس پر پتھراؤ بھی کیا۔ بس کے ہلپر کے ساتھ مارپیٹ کی گئی اور دعوی کیاہے کہ ہندو ہونے کی بات بتانے کے بعد اس کو چھوڑ دیاگیا۔
اقبال نے کہاکہ ’’ جب وہ لوگ ہوٹل میں داخل ہوئے تو نعرے لگارہے تھے۔ ان لوگوں نے کرسیاں توڑ دیں۔ ایک موٹرسیکل اور پڑوس کی ٹائر شاپ کو نذرآتش کردیا۔ ہم نے اپنے گیٹ بند کردئے او رشادی کی تقریب کے ضمن میں ائے لوگوں کو پچھلے گیٹ سے وہاں روانہ کردیاجہاں شادی ہونے والی تھی۔
ہم کل نقصان پر ایک سرسری رپورٹ کل داخل کریں گے‘‘۔بہودانی پنچایت علاقے کے گلزار نگر کے ساکن دولہن کے بھائی محمدبابل عالم نے کہاکہ ’’دلہن کے جہیز کا سامان جیسے الماری‘پلنگ‘ فریج اور بہت ساری چیزوں کونقصان ہوا ہے‘‘۔
ضلع کنونیر بجرنگ دل جیتند ر پرتاب نے کہاکہ ’’ ہم نے نئی مورتی نصب کرنے کا مطالبہ کیا جو پورا ہوا ۔اب ہم چاہتے ہیں کہ مورتی کوتوڑنے والے خاطیوں کی شناخت ہو اور انہیں گرفتار کیا جائے‘‘۔
شادی کی تقریب کو نشانہ بنانے کے متعلق پوچھنے پر پرتاب نے کہاکہ ’’ وہی لوگ تھے جو یہاں پر رات دیر گئے تک موجود تھے۔ اس طرح کا کام کون کرسکتا ہے؟‘‘۔
اسی طرح وی ایچ پی کے ضلع سکریٹری کیلاش وشواکرما جو مورتی کی دوبارہ تنصیب کے وقت موجود تھے نے کہاکہ ’’ ہم نہیں جانتے کس نے یہ کام کیاہے مگر یقیناًیہ مجرمانہ ذہنیت کے لوگوں کاکام ہے جو پرامن امن رام نومی ریالی گذرنے سے چراغ پا ہیں‘ یقینی طور پر وہ لوگ خوش نہیں ہیں‘‘آرجے ڈی کے بلاک یونٹ صدر سنجے یادو نے کہاکہ ’’ ایک معمولی بات کو لوگ بڑے مسلئے بنارہے ہیں‘‘۔
مقامی پیس کمیٹی کے ایک رکن شیخ پیارے نے کہاکہ ’ ’ رام نومی ریالی کے پرامن طریقے سے گذ ر جانے پر کچھ لوگ خوش نہیں ہیں۔ اور اب یہ واقعہ پیش آیاہے‘‘