یول:ساوتھ کوریامنسٹری نے کہاکہ نئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی رائے جاننے کے لئے نارتھ کوریااشتعال انگیز اقدام کے طور پر آج ایک بالسٹک میزائیل داغنے کا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میزائیل مقامی وقت کے مطابق7:55شمالی پینگون صوبے کے مغرب میں واقعہ پینگون ائیر بیس سے جاپان کے مشرقی سمندر میں داغے گئے ۔
وزرات دفاع کے ترجمان نے کہاکہ سمندر میں 500کیلومیٹر قبل داغہ گیا میزائیل گر‘مزیدکہاکہ میزائیل کی ساخت کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔منسٹری نے اپنے بیان میں کہاکہ’’ آج کا میزائیل داغنے کا کام ‘ سمجھا جارہا ہے کہ اس مقصد نارتھ اپنے جوہری اور میزائیل صلاحیتوں کی جانب سے گلوبال توجہہ مرکوز کرنا چارہا ہے‘‘۔
مزیدکہاگیا کہ’’ یہ بھی سمجھا جارہاہے کہ یہ اسلحہ اشتعال کی ایک کوشش تھی جس کا مقصد تجربے کے ذریعہ نیا امریکی انتظامیہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں اس پر اپنا کیاردعمل پیش کرتا ہے‘‘۔
یونہاپ نیوز ایجنسی نے کہاکہ ساوتھ کورین ملٹری کو شبہ ہے کہ نارتھ ہوسکتا ہے انٹرمیڈیٹ درجے کا موسودان میزائیل کا تجربہ کیا ہے ۔پچھلے ماہ اکٹوبر میں نارتھ کوریا نے موسودان میزائیل کا دومرتبہ اسی ائیر بیس سے تجربے کے طورپر داغہ تھا۔
اسی ماہ سیول کے دورے کے موقع پر نئے ڈیفنس سکریٹری جمیس ماتیس نے پینگون کو انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ تھا کسی بھی نیوکلیئر حملے کا موثر جواب دیا جائے گا۔
میاتیس نے کہاکہ تھا کہ ’’ امریکہ یا اس کے کسی بھی ساتھی پر حملہ شکست دی جائے گی اور کسی بھی قسم کے نیوکلیئر ہتھیارکا استعمال کا موثر انداز میں جواب دیا جائے گا‘‘
۔پینگون نے سال 2016میں دامریکہ تک حملہ کرنے والے دوجوہری ہتھیاروں اور سینکڑوں میزائیل تجربے کئے ہیں۔جنوری میں لیڈر کیم جونگ۔ اون نے دعوی کیاتھا کہ پینگون گھریلو بالسٹک میزائیل( ائی سی بی ایم)کو فروغ دینے کے آخر ی مراحل میں ہے‘ تاکہ نئے امریکی صدر پر دباؤ ڈالا جاسکے
۔ٹرمپ نے اس کا جواب ٹوئٹر پر دیتے ہوئے کہاکہ ’’ یہ نہیں ہوسکتا‘‘۔نارتھ کوریا کے تازہ تجربے ایک ایسے وقت سامنے ائے جب ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شینازو ابی کے واشنگٹن دورے کے موقع پر تیقن دیا کہ وہ اپنے ایشیائی ساتھیوں کی مکمل حفاظت کا ذمہ دار ہے۔
واشنگٹن نے بارہا اس بات کاہرایا ہے کہ وہ نارتھ کوریا کو بحیثیت نیوکلیئر مصلح ملک کی حیثیت سے قبول نہیں کرسکتا۔