آسنسول : آسنسول کے مسجد کے ایک امام جس کا سولہ سال کا لڑکے کو فرقہ وارانہ تشدد میں بڑی بے دردی سے ہلاک کردیا ہے۔انہوں نے اس معاملہ میں کسی کا نام لینے سے انکار کردیا اور وہ یہ نہیں چاہتے کہ کسی معصوم کا ظلم کا سامنا کر نا پڑے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے قتل کے معاملہ میں گواہ نہیں ہوں۔وہ تشدد کے دوران غائب ہوگیا تھا۔
میں نے طے کیا کہ میں اس قتل میں کسی کا نام نہیں لوں گا ۔میں کسی بے گناہ پر ظلم نہیں کرناچاہتا۔اس معاملہ میں پو لیس کو تحقیقات کرنے دیں اور خاطی کون ہیں اس کا پتہ لگائیں۔امام صاحب نے کہا کہ ان کے فیصلہ سے کئی لوگ راضی نہیں تھے۔امام کے لڑکے کی نعش کو لانے کے بعد امام صاحب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شہر میں امن و سلامتی کو برقرار رکھیں۔اور کسی قسم کا کوئی تشدد برپا نہ کریں۔
انہوں نے اس غم کے موقع پرکہا کہ میں نے اپنے لڑکے کو کھویا ہے۔مگر اس کی وجہ سے حالات کشیدہ نہ ہونے پائے۔ورنہ دو مذہب کے لوگ آپس میں خو ن خرابہ کرنے لگیں گے۔وہ شخص جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور اس سے محبت کرتا ہے وہ کبھی انتقام لینے کا جذبہ نہیں رکھتا۔دریں اثناء بی جے پی کا ایک وفد اتوار کے روز امام امدادا للہ کے مکان کے پاس آیا تھا۔لیکن امام امداد اللہ سے ملاقات نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ یہاں آنا نہیں چاہتے تو یہ ان کی مرضی ہے۔اگر کوئی مجھ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے میں بھی اس سے ملاقات کے لئے تیار ہوں۔۔لیکن میں اس بات کی جازت نہیں دیتا کہ کوئی اس مسئلہ کو لے کر اپنی سیاسی دکان چلائیں۔