لکھنو: آج یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے خود فقیر قراردینے کے چند گھنٹوں بعد صدر بی ایس پی مایاوتی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم ’’ بہت بڑے مالدار ‘‘ ہیں اور مجھے حیرت ہورہی ہے کہ ایک’’ امیروں کا خیرخواہ‘‘ کس طرح غریب ہوسکتا ہے۔
’’ وہ سرمایہ داروں کی مدد کرنے والے ہیں وہ فقیر نہیں بہت بڑی مالدار ہیں‘‘۔قبل ازیں مراد آباد میں پرویورتن ریالی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ ’’ میرے مخالفین مجھے کرنے کو کہہ رہے ہیں؟ میں ایک فقیر ہوں‘ جھولہ لیکر چلے جائیں گے۔بی ایس پی سربراہ نے نوٹ بندی کے معاملے کو بدعنوانی کا خاتمہ کا اقدام بتائے جانے والے مودی کے بیان کی بھی انہوں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کے ’’عامرانہ رویہ کے سبب نوے فیصد لوگوں کا کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘‘۔
مایاوتی نے کہاکہ ’’ بی ایس پی مودی حکومت کے تمام غلط فیصلوں کی سرسے پاؤں تک مخالفت کرتی ہے جو پارلیمنٹ کے اندر او رباہر لئے جارہے ہیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ’’ غیربی جے پی والی ریاستوں میں نوٹ کی تقسیم کے متعلق امتیاز برتا جارہا ہے‘‘۔مایاوتی نے کہاکہ اگر بی جے پی حکومت بدعنوانی کو ختم کرنے میں اتنی سنجیدہ ہے تو پچھلے دوتاڈھائی سالوں کے اپنے اقتدار میں انہوں نے لوک پال کیوں نہیں نافذ کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیاکہ مودی چیف منسٹر تھے اس وقت گجرات لوک ایوکتہ کو غیرموثر بنانے کاکام کیا گیا۔انہوں نے اترپردیش پولیس کوبھی مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہاکہ جبری عوام کو قطاروں میں کھڑرہنے کو مجبور کیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مجوزہ انتخابات میں عوام ریاستی بی جے پی کوسبق سیکھائے گی اور 2019لوک سبھا انتخابات میں انہیں گجرات واپس بھیج دے گی۔
PTI