ملیشیا کے نو منتخبہ وزیراعظم مہاتر نے ’فرضی خبروں‘ کے متعلق قانون کا جائزہ لینے کے خواہاں

کولالمپور۔ملیشیا کے نو منتخبہ وزیراعظم مہاتر محمد نے اتوار کے روز ’’ فرضی خبروں ‘‘ کے متعلق ملک کے متنازع قانون کا ازسر نو جائزہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ‘ جس کو عین الیکشن سے قبل سابق کی حکومت کی منظوری کے بعد مذکورہ قانون کو بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کے لئے بنائے گئے قانون کے طور پر تنقید بھی کی گئی تھی۔

اپریل کی ابتداء میں یہ قانون منظور کیاگیا تھا جس کے تحت جان بوجھ کر فرضی خبریں پھیلنے والوں کوچھ سال کی قید اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اعلان کیاگیاتھا۔دائیں بازو گروپس کی جانب سے اس کی شدت سے مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم رزاق نے مئی 9کے الیکشن کے پیش نظر بدعنوانی تنازعات پر قابو پانے کے لئے یہ قانون نافذ کیاہے۔

ملیشیا پر 61سالوں تک آزادی کے بعد اقتدار پر فائز رہنے والی نجیب کی بی این سی کو مہاتر کے زیرقیادت اپوزیشن نے اس مرتبہ الیکشن میں شکست فاش کردیا۔

مہاتر نے 22سالوں تک وزیر اعظم کے عہدے پرفائز رہنے کے بعد2003میں سبکدوشی اختیار کرلی تھی اور اب انہوں نے نجیب سے دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا۔ انہیوں نے اتوار کے روز کہاکہاس قانون کا از سر نو جائزہ لیاجائے تاکہ فرضی خبروں کا واضح مفہوم پیش کیاجاسکے۔

قومی ٹیلی ویثرن سے خصوصی خطاب کے دوران انہوں نے کہاکہ ’’ فرضی نیوز قانون کا واضح مفہوم دیا جائے گا۔ لوگ او رخبررساں اداروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ کیا فرضی خبریں او رکیا فرضی خبریں نہیں ہیں‘‘۔

خود مہاتر پر ان کے سابق کے دور میں میڈیاپر تحدیدات عائد کرنے کے متعلق بھی تنقید یں کی گئی ہیں۔ مگر انہوں نے اتوار کے روز اپنے قومی خطاب میں کہاکہ ان کی حکومت ذرائع ابلاغ پر کسی قسم کے تحدیدات عائد نہیں کرے گی چاہئے وہ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان پر مشتمل خبریں ہی کیوں نہ ہوں۔

مگر 92سال کے سب سے معمر منتخب لیڈر نے مزیدکہاکہ جان بوجھ کر یا ذاتی مفادات کی خاطر فرضی خبروں کو پھیلانے کی کوشش کی جائے گی تو ان کے خلاف’’کاروائی‘‘ ضرور کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ’’ہم بھی اظہار خیال او رصحافت کی آزادی کے حمایتی ہی‘ مگر سب چیزیں اپنی حد میں ہونی چاہئے‘‘۔

اس قانون کے تحت اب تک ایک فرد کو سز اء ہوئی ہے جس کا نام دانش ہے کو اپریل میں کولالمپور کے اندر فلسطینی حماس کے رکن کے متعلق شائع خبر پر ایک ہفتہ کی سزاء سنائی گئی ہے۔

مہاتر کو خود ان کی انتخابی مہم کے دوران ان کاہوائی جہاز اغوا ء کرلئے جانے کی فرضی خبر کو پھیلانے کے الزام میں تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ورلڈ پریس فرینڈم انڈکس سال2018میں دنیاکے 180ممالک میں ملیشیا کو 145واں مقام حاصل ہے جہاں پر پریس کو آزادی ملتی ہے۔

درایں اثنا سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائیرل ہورہا ہے جس میں اس بات کا دعوی کیاجارہا ہے ملیشیا کے نو منتخبہ صدر مہاتر محمد نے اپنے عہدے کے جائزے لینے کے فوری بعد ملک کے سابق وزیراعظم کے گھر پر دھاوا کروایا اور گھر میں موجود تمام چیزوں کو ضبط کرلیا۔مذکورہ ویڈیو کی سچائی کا کوئی دعوی پیش نہیں کیاجاسکتا ۔ مگر جس انداز میں ویڈیو کو پیش کیاجارہا ہے وہ مشاہدہ کے قابل ہے۔ ویڈیوکے ساتھ گشت کررہے کیپشن میں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ ’’ اس طرح کا کام کیاہندوستان میں ممکن ہے‘‘؟۔