کوالالمپور۔ ملیشیا کی پارلیمنٹ نے جھوٹی خبروں( فیک نیوز)کو جرم قراردینے کا قانون منظور کرلیا ہے جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔ ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کی حکومت کا تجویز کردہ بل پیر کو پارلیمنٹ نے سادہ اکثریت سے منظور کرلیا۔
بل کے تحت جعلی خبریں دینے‘ چھپانے اور پھیلانے والوں کو پانچ لاکھ رنگٹ( تقریبا سوالاکھ امریکی ڈالر)تک جرمانہ او ر زیادہ سے زیادہ چھ سال تک قید کی سزا تجویز کی گئی تھی جسے حزب اختلاف اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سخت احتجاج کے بعد واپس لے لیاگیاتھا۔
ملیشیا کی حزب اختلاف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عام انتخابات سے قبل اس طرے کے قانون کی منظوری کو حکومت مخالفین کو ڈرانے اور دھمکانے اور اپنے خلاف کی جانے والی تنقید کو دبانے کے لئے استعمال کرسکتی ہے تاہم حکومت کا موقف ہے کہ نئے قانون سے ملک میں اظہار رائے کی آزادی متاثر نہیں ہوگی اور قانون ک تحت درج کیے جانے والے تمام مقدمات کا فیصلہ آزادانہ عدالتی عمل کے ذریعہ کیاجائے گا۔
پیر کو مسودہ قانون کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون ازالینا عثمان نے ایوان کو بتایا کہ نئے قانون کا مقصد عوام کو جھوٹی خبرو ں سے بچانا ہے اور اس سے اظہار رائے کی وہ حدود متاثر ہیں ہوں گی جو ملک کے الین نے متعین کی ہیں۔
نئے قانون میں جھوٹی خبرکی تعریف کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ہر ایسی خبر ‘ فیچر‘ معلومات‘ ڈیٹا ‘ رپورٹ یا آڈیو اور ویڈیو مودا’’جھوٹی خبر‘‘ تصور کیاجائے گا جو مکمل طور پر یا جزوی طورپر حقائق کے برخلاف ہو۔
انٹرنٹ اور سوشیل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹس بھی قانون کے دائرہ کار میں آتی ہیں جبکہ اس کے تحت جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلانے والے ایسے غیر ملکیو ں کے خلا ف بھی کاروائی کی جاسکے گی جن کے پروپگنڈے سے ملیشیا یا ملیشین شہری متاثر ہوں۔
جھوٹی خبروں یاٹھیک نیوز‘ کی اصطلاح کومعروف بنانے کا سہرا مریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو جاتاہے جو اپنی انتخابی مہم کے دوران اور صدر بننے کے بعد بھی اپنے خلاف شائع ہونے والی بیشتر خبروں کو’فیک نیوز‘ قراردیتے ہوئے امریکہ کے بیشتر بڑے نشریاتی اور ابلاغی اداروں پر جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلانے کاالزام لگاتے رہے۔
فیک نیوز کی یہ اصطلاح دنیا بھر کے ان ممالک میں بھی خاصی مقبول ہورہی ہے جہاں کسی نہ کسی درجے میںآمر حکومتیں موجودہیں جو اس اصطلاح کی آڑ میں اپنے اپنے ملکوں میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغنین لگانے اور خود پر کی جاے والی تنقید روکنے کے اقدامات کررہی ہیں۔
ملیشیا چند ملکوں میں سے ہے جنہیں جھوٹی خبروں کو غیرقانونین قراردینے میں پہل کی ہے۔
جنوبی مشرقی ایشیاء کے دودیگر ملکوں سنگا پور اور فلپائن کی حکومتیں بھی ’’ فیک نیوز‘‘سے نمٹنے کی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہیں