ملک بھر سے ممتاز سماجی جہدکاروں کی گرفتاری کی مودی حکومت نے احکامات جاری کئے

منگل کے روز پولیس نے وکیل سریندر گڈلنگ کو ناگپور میں ان کے گھر سے گرفتار کیا۔سماجی جہدکا راروندتی رائے نے سماجی جہدکاروں کے گھرو ں پر پولیس دھاوؤں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایمرجنسی جیسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔

نئی دہلی۔ مہارشٹرا کے بھیما کورے گاؤں میںیکم جنوری کے روز ہوئے پرتشدد واقعات کے ضمن میں بی جے پی حکومت نے منگل کے روز ملک بھر سے نو سماجی جہدکارو ں کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے ہیں‘ جس میں سے پانچ کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے۔

سماجی جہدکار جن کے گھروں پر دھاوے ہوئے ہیں ان میں سدھا بھردواج‘ گوتم نولاکھا‘ ور ا ورا راؤ‘ارون فیریرا ‘ ویرنون گونزالویس‘ سوسان ابراہام‘ آنند تیال تومڈے‘ اور ایف آر اسٹان سوامی کے نام شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ یہ لوگ31ڈسمبر2017کو ہرسال منعقد ہونے والے بھیما کورے گاؤں یاد گار کے موقع پر پیش ائے تشدد میں ملوث ہیں اور پولیس یہ بھی دعوی کررہی ہے مذکورہ جہدکار وزیراعظم کے قتل کی سازش میں بھی ملوث ہیں۔

پولیس نے سدھا بھردواج‘ ورا ورا راؤ‘ ارون فیریرا اور ورنون گونزالویس کو بھی گرفتار کیا ہے۔ پونے پولیس کو امید تھی کہ گوتم نولاکھا کوبھی گرفتار کرلیاجائے گامگر دہلی ہائی کورڈ نے گوتم نولاکھا کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر توقف جار ی کردیا۔

مصنف اورسماجی جہدکا راروندتی رائے نے سماجی جہدکاروں کے گھرو ں پر پولیس دھاوؤں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایمرجنسی جیسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔اروندتی رائے نے کہاکہ مذکورہ دھاوؤں سے صاف ہوگیا ہے کہ ملک کس طرف گامزن ہے۔

این ڈی ٹی وی کو دئے گئے بیان میں اروندتی رائے نے کہاکہ’’ دن کے اجالے بے رحمی او ربربریت کے واقعات ( ہجومی تشدد) انجام دینے والوں کے بجائے دھاوئے وکلاء ‘ شاعروں ‘ مصنفین ‘ دلتوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والوں اور دانشواروں کے گھروں پر ہورہے جس سے صاف ظاہرہے کہ ملک کس طرف گامزن ہے‘‘۔ مصنف نے انتباہ دیا کہ ’’ مجوزہ انتخابات کی یہ تیاری ہے۔

ہم ایسا ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔ہم متحد ہوکر آگے بڑھایں گے۔ ورنہ ہم اس تمام آزاد سے محروم ہوجائیں گے جس سے ہم لطف اندوز ہورہے ہیں‘‘۔

پیپلز یونین آف سیول لبرٹیز راجستھان چیاپٹر کی صدر کویتا سریواستونے بھی دھاؤں پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ’’ ہم حیرت میں کہ یہ ہو کیارہا ہے۔

جھوٹ پر مبنی ہے ۔ مکمل طور پر اونچی سماجی جہدکاروں کے خلاف فرضی او رمن گھڑت الزامات ہیں۔مودی حکومت اپنا فسطائی چہرہ دیکھا رہی ہے۔

ہم اس کے خلاف جدوجہد کریں گے‘‘۔ جن کے گھر وں پر دھاوے کئے گئے ان کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے۔

سدھا بھردواج انڈین ٹریڈ یونین لیڈر اور عام شہروں کے لئے زمین پر قبضوں کے خلاف احتجاج کرتی ہیں۔ فی الحال وہ چھتیس گڑھ پی یوسی ایل کی جنرل سکریٹری ہیں اورجنہت کی بانی بھی ہیں جو وکلا کی تنظیم ہے او رشنکر گوہا نیاگی چھتیس گڑھ مکتی مورچہ سے بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔

بھردواج بھالائی میں مقامی مزدوروں کو ملنے والی یومیہ اجرات کی دھاندلیو ں کے متعلق بیوروکریٹس کے خلاف جدوجہد کررہی تھیں

گوتم نولاکھاوہ پی یو سی ایل سے وابستہ ہیں او ردہلی کے صحافی بھی ہیں۔ معاشی او رسیاسی ہفتہ واری کے لئے ایڈیٹوریل کنسلٹنٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں۔

رافائیل فائٹر ایرکرافٹ پر اسٹوری لکھنے کی وجہہ سے انل امبانی کی ملکیت والے ریلائنس گروپ سے انہیں 2اگست کے روز ایک نوٹس بھی ملی تھی۔ جولائی میں سدھا بھردواج کے ساتھ گوتم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران 1967کے یواے پی اے ایکٹ میں تبدیلی کا مطالبہ بھی کیاتھا۔

ورا ورا راؤ یہ شاعر اور مصنف اور صحافی بھی ہیں جن کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔راؤ کاشمار مارکسٹ لٹریچر کے متعلق سخت ناقدین میں ہے اور انہوں نے چالیس سالوں تک گریجویٹ او رانڈر گریجویٹ طلبہ کو تلگو لٹریچر کی تعلیم دی ہے۔

انہوں نے 1966میں سروجانا کی بنیاد ڈالی‘ جو تلگوکے ماڈرن لٹریچر کا فورم ہے اس کی اشاعت ہر چھ ماہ میں ہوتی تھی بعد میں1992سے اس کو ماہنامہ کے طور پر شائع کیاجانے لگا۔ وہ ویپلاوا رچائے تولاسنگم کے بانیوں میں سے ایک ہیں جس کو عام طور پر ویراسم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

جون9کے روز راؤ نے ملک حملوں کے لئے ماؤسٹوں کو مالیہ فراہم کرنے کے الزامات کو مسترد کردیاتھا۔ وزیراعظم نریندر مودی کے قتل کی سازش کا انکشاف کرنے والے تین لیٹروں میں راؤ کے نام پر تذکرہ کیاہے۔

مذکورہ خطوط میں سے ایک لیٹر میں راؤنے حملوں کی ذمہ داری قبول کی اور اس میں کہاگیایہے کہ وہ اس کے لئے فنڈس اکٹھا کرتے ہوئے سریندر گڈلنگ کے حوالے کریں گے۔ ارون فیریرا42سالہ لاء گریجویٹ وہ نوجیون بھارت سبھانامی این جی او سے وابستہ ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ائی اے پی ایل اور سی پی ڈی آر سے بھی منسلک رہ چکے ہیں۔بطور سیاسی قیدی وہ چھ سال ناگپور کی جیل میں قید رہ چکے ہیں۔

انہیں1967یواے پی اے قانون کے تحت ملک دشمن سرگرمیوں اور ماؤسٹوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں2007میں گرفتار کیاگیاتھا۔

سوسان ابراہام اور ویرنون گونزالویس میں سے ابراہام ممبئی میں سیول رائٹس ایک ایک بہترین وکیل ہیں جبکہ گونزالویسن ممبئی یونیورسٹی سے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طالب علم اور ایچ آر اور روپرال کالج کے سابق لکچرر بھی ہیں۔

سکیورٹی ایجنسیوں کا الزام ہے کہ گونزالویز ریاست مہارشٹرا میں ماؤسٹوں کی سنٹرل کمیٹی کے رکن وسابق سکریٹری رہ چکے ہیں۔ ان پر بیس کیسوں کے تحت مقدمات درج کئے گئے اور استغاثہ کی جانب سے موثر شواہد پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں تمام الزامات سے انہیں بری کردیا گیا۔

آنند تالتومنڈے ایک مینجمنٹ پروفیسر‘ سیول رائٹ جہدکار اور سیاسی جائزہ کار ہیں۔ دلت اور دائیں باز وتحریکات پر مشتمل کئی کتابیں بھی انہوں نے تحریر کی ہیں۔ فادر اسٹان سوامی عوامی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والی شخصیت ہیں۔

انہوں نے وی وی جے اے کی بنیاد ڈالی تھی‘ جس کے تحت ملک بھر میں قبائیلوں ‘ دلتوں اور کسانوں کی زمینوں کے لئے تحریک چلائی جاتی ہیں۔

قبائیلوں اور ان کی زمینات کے متعلق حکومت کی پالیسیوں کے خلاف حال ہی میں انہوں نے شدید تنقید یں کی تھیں۔ مذکورہ پالیسیوں کی دستور ہندکے تحت اہمیت اور افادیت کے متعلق بھی انہوں نے سوال اٹھائے تھے