مقتول عمر خان کے دونوں ساتھی گرفتار مگر قتل کے مفرور ملزم آزاد

الور ہجوم تشدد معاملے میں پولیس کی توجہ قاتلوں کو پکڑنے سے زیادہ متاثرین پر شکنجہ کسنے میں ۔ سماجی تنظیم کا الزام
الور۔ الور میں گاؤ رکشا کے نام پر انتہائی بے دردی سے قتل کئے گئے عمر حان کے دوساتھیوں طاہر او رجاوید کوراجستھان پولیس نے گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرلیاہے جبکہ قتل کے مفرور ملزم ہنوز آزاد گھوم رہے ہیں۔ پولیس کے اس رویہ کو دیکھتے ہوئے متاثرین اہل خانہ اور سماجی تنظیم پبلک یونین فار سیول لبرٹیزنے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی توجہ قاتلوں کو پکڑنے سے زیادہ متاثرین پر شکنجہ کسنے میں ہے۔ یاد رہے کہ 10نومبر کو جب عمر خان پر حملہ ہوا تھا اس وقت طاہر او رجاوید بھی ساتھ تھے۔

الور( جنوب)کے اسٹنٹ سپریڈنٹ آ ف پولیس انل بینی وال کے مطابق ’’ جاوید خان اور طاہر خان نے بتایا کہ انوہں نے دوسامیں ریواری سماج کے چندافراد سے مذکورہ گائیں خریدی تھیں۔پولیس افسر کا دعوی ہے کہ ’’ اس طرح کی خریدی غیرقانونی ہے کیونکہ عام طور پر آوارہ گایو ں کو ہانک کر ریواری سماج کے لوگ انہیں دستاویزات کے بغیر فروخت کرتے ہیں۔‘‘۔پولیس کے مطابق دونو ں ملزمین نے اتوار کو خود سپردگی کی جس کے بعد انہیں راجستھان گؤ بتیا بندی قانون کے تحت گرفتار کرلیاگیا ہے۔ ا س سے قبل پولیس بھگوان سنگھ گجر او ررام ویر کو عمر خان کے قتل کے الزام میں رفتار کرچکی ہے جبکہ 4دیگر ملزمین کی شناخت ہوگئی ہے مگر انہیں گرفتار نہیں کیاگیا۔

پولیس کے مطابق قتل کے الزام میں گرفتار کئے گئے دونوں ملزمین نے عمر خان ‘طاہر او رجاوید کے صبح خالی پک اپ وین لے جاتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے انہیں گائے کے اسمگلر کے طور پر پہنچان لیااو رواپسی پر انہیں لوٹنے کا منصوبہ بنایا‘‘۔پولیس اب تک قتل کے صرف دو ملزمین کو گرفتارکرسکی ہے جبکہ دیگر چار شناخت ہوگئی ہے مگر انہیں پکڑا نہیں جاسکا۔

پولیس اب تک یہی عوی کررہی ہے کہ عمر خان اور اس کے دونوں ساتھی گائے کی اسمگلنگ ہی کررہے تھے اور 10نومبر کو حملے کے بعد دونوں طرف سے فائیرنگ ہوئی تھی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ نام نہاد گاؤ رکشوں میں سے کوئی ایک شخص بھی فائیرنگ میں زخمی نہیں ہوا ہے ۔ دوسری جانب عمر خان اور ان کے دنوں ساتھیوں کے اہل خانہ کا دعوی ہے کہ دوہ دودھ دینے والی گائیں تھیں اور اسی مقصد سے خریدلا یاجارہا تھا۔

پولیس حملہ آوروں کو سماج دشمن عناصر قراردے رہے ہے اور انہیں نام نہاد گاؤ رکش کہنے سے گریز کررہی ہے۔ اس کے مطابق عمر خان کے دونوں ساتھی عادی مجرم تھے۔سماجی کارکنوں نے طاہر او رجاوید دونوں کی گرفتاری پر شدید مذمت کی ۔پیپلز یونین فار سیول لبرٹیزکی رکن کویتا سریواستوکے مطابق ’’ مجھے لگتا ہے کہ پولیس سیاست کررہی ہے اگور یہ انصاف کے ساتھ کھلواڑہورہا ہے ۔

ان چار مفرور ملزمین کو گرفتار کرنے کے بجائے جو عمر خان کے قتل میں شامل ہے پولیس متاثرین کو ہی گرفتار کررہی ہے۔حالات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ہجومی تشدد کے متاثرین کو انصاف ملنا مشکل ہے۔