مغربی بنگال: ذہنی طور پر معذور عورت کو اذیت پہچانے اور قتل کرنے کا واقعہ

بنگال:لوگ ائے دن بڑھتے بے رحمی کیساتھ مارپیٹ او رہجوم کے ہاتھوں ہلاکتوں کے واقعات کی وجہہ سے انسانیت کو شرمندہ کررہے ہیں۔ مذکورہ افسوسناک جرائم کے واقعات ملک کے کمزور قانون اور نظم وضبط کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس میں گناہگاراپنے قواعد اور قوانین خود بنارہے ہیں اور حکومت انہیں خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہے اور وہ اژدھام میں تبدیل ہوکر ملک کو خون کے بڑے سمندر میں بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔عوام میں غیر انسانی سونچ عدم روداری سے بھی آگے بڑھ گئی ہے جس کی وجہہ سے اس قسم کے واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہی ہوتاجارہا ہے۔

اسی طرح ایک واقعہ مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں پیش آیاجہاں پر دماغی طور پر کمزور ایک عورت پربچوں کا اغوا کرنے والے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہجوم نے اس قدر پیٹا کے اس کی موت واقعہ ہوگئی۔دل کو دہلادینے والی تصوئیریں جس میں42سالہ اوتیرا بی بی کو ایک ٹریکٹر سے باندھ دیاگیا ہے۔ اور اس عورت کے اطراف واکناف میں کئی لوگ کھڑے دیکھائی دے رہے ہیں۔اوتیرا بی بی دماغی طور پر درست نہیں ہے ‘ غلطی سے ویسٹ بنگال میں اپنے پڑوسی کے گاؤں میں داخل ہوئے۔ جب وہ گاؤں کسی گھر کے سامنے رکی تو انہیں غلطی سے بچوں کو اغوا کرنے والی سمجھا گیا۔

مقامی دلیپ گھوش نے اس ڈر سے لوگوں کو چوکنا کیا کہ وہ ان کے دس سالہ بیٹی کو اغوا ء کرنے کے لئے ائی ہے۔چوکنا کرنے کا اثر یہ ہوا گھبرائی ہوئی حالت میں جمع لوگ ہجوم میں تبدیل ہوگئے اور مذکورہ دماغی طور پر کمزور خاتون کے ساتھ تین گھنٹوں تک ٹریکٹر سے باندھ کر لاٹھی او رپتھر سے بے تحاشہ زدکوب کیا۔

مٹھی پورا پانا گڑ گاؤں کے ایک عینی شاہد نے کہاکہ گاؤں والوں نے اس کے کپڑے پھاڑ دئے ‘ بال کاٹ دئے اور بے رحمی کیساتھ انہیں زدکوب کیا۔مجبور اورخوفزدہ عورت اپنے بے قصور ہونے کی گوہار لگاتی ہوئی دیکھائی دیتی ہے مگر اس پر کسی نے توجہہ نہیں دی کیونکہ ہجوم اس بے بس عورت کی سمجھنے سے قاصر تھا۔

پولیس کی آمد کے بعد اس کو جنگ پوراکے سب ڈویثرنل اسپتال لے جایاگیا جہاں پر ہجوم کے ہاتھوں مارپیٹ میں ائے زخموں سے وہ جانبر نہ ہوسکی۔مرشد آباد سپریڈنٹ آف پولیس مکیش نے کہاکہ’بچوں کو اغو اکرنے کی افواہ پھیلانے کے بعد ہجوم نے عورت کو پکڑ کر پیٹا۔ ہم اس قتل کے واقعہ میں تحقیقات کررہے ہیں۔ ہم افواہ پھیلانے اور بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ میں ملوث لوگوں کی بھی شناخت کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔

اس بے رحمی کے ساتھ ہوئے قتل میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔ ڈیلی میل کی خبر ہے کہ اوتیر ا کے والدین کے مطابق وہ ذہنی طور پر معذور تھے اور پچھلے دودنوں سے گھر سے غائب ہوئی او رواپس نہیں ائی۔